غزہ سے اسرائیل پر ہونے والے راکٹ حملوں کی حقیقت
لبنان سے شائع ہونے والے اخبار البنا نے تل ابیب میں جرنلز کے چھگڑے اور اسلامی مزاحمت کی فتح کا زمانہ، عنوان کے تحت غزہ سے تل ابیب پر راکٹ فائر کئے جانے کے واقعے کو نتن یاہو کے منصوبے کا حصہ قرار دیا تاکہ اس کے بعد غزہ کو جواب دے کر، اس سے انتخابات میں فائدہ اٹھایا جا سکے ۔
اخبار نے لکھا کہ تہران سے لے کر غزہ تک وسیع اسلامی مزاحمتی محاذ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ سے تل ابیب پر فائر کئے جانے والے دو راکٹ کے پس پردہ اسلامی مزاحمتی تنظیم کا کوئی کردار نہیں تھا۔
ذرائع کے مطابق یہ اسرائیلی وزیر اعظم کے منصوبے کا حصہ تھا تاکہ دو راکٹ فائر کئے جانے کے بعد وہ غزہ پر فضائی حملہ کریں اور اس سے انہیں انتخاباتی مہم میں فائدہ ہو سکے ۔
اخبار نے ایک یورپین ماہرین کے حوالے سے کچھ اہم نکات کا ذکر کیا ہے:
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ جس طرح سے راکٹ فائر کئے گئے ان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطین کی خفیہ ایجنسی اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے درمیان ایک طرح سے یہ پہلے سے ہی طے ہو گیا تھا۔
دوسری بات یہ ہے کہ یہ راکٹ غزہ پٹی سے کچھ فلسطینیوں نے پیسے لے کر تل ابیب پر فائر کئے گئے تھے اور اس لئے اس “مہم” میں اسرائیلی وزیر اعظم نے تقریبا تیس لاکھ ڈالر خرچ کر دیئے ۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ فلسطینی خفیہ ایجنسی میں اسرائیلی ایجنٹوں نے، فلسطینیوں سے یہ راکٹ کئی مہینے پہلے ہی خرید لئے تھے۔
چوتھی بات یہ ہے اسرائیلی خفیہ ایجنسی کو اس پورے منصوبے کی ہر بات پہلے سے ہی پتہ تھی۔
پانچویں بات یہ ہے کہ اس “مہم” یعنی غزہ سے تل ابیب پر راکٹ فائر کیا جانا اور پھر اسرائیل کی جانب سے “سخت اقدامات” کے تحت غزہ پر فضائی حملہ در حقیقت سر پر آ جانے والے انتخابات میں وزیر اعظم کو فائدہ پہنچانے کے لئے تھا تاہم یہ نہ ہو سکا کیونکہ غزہ سے جو راکٹ فائر کروائے گئے تھے ان سے پروگرام کے مطابق تل ابیب میں شدید نقصان ہونا تھا تاکہ نتن یاہو غزہ کے خلاف وسیع جنگ کا آغاز کرکے انتخابات میں فائدہ اٹھا سکے تاہم انہیں اس مقصد میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔
چھٹی بات یہ ہے کہ اگر دیکھا جائے تو اس پورے واقعہ سے نتن یاہو مصیبت میں پھنسنے سے بچ گئے کیونکہ دونوں راکٹوں میں سے ایک سمندر میں گرا اور دوسرا خالی میدان میں ۔ اس لئے نتن یاہو کو وسیع جنگ کے آغاز کا بہانا نہیں ملا ورنہ انہیں بڑی جنگ میں پھنسنا پڑتا جس کا انجام انہیں بھی پتہ نہیں ہے۔ اس لئے کہ انہیں بڑی جنگ شروع کئے بغیر ہی انہیں انتخابات سے پہلے، عوام کی جانب سے “ٹھوس اقدامات” کا تمغہ مل گیا ۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے یہ کہہ کر کہ فلسطینیوں کے تل ابیب پر راکٹ فائر کیا ہے، غزہ پر فضائی حملہ کر دیا تھا تاہم اب کہا جا رہا ہے کہ یہ راکٹ، ممکنہ طور پر تجربے کے دوران غلطی سے فائر ہوگئے تھے ۔