شاممشرق وسطی

امریکی اتحاد کے حملے پر شام کا احتجاج

شام کی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کے نام اپنے مراسلوں میں صوبے دیرالزور میں داع‏ش مخالف نام نہاد امریکی اتحاد کے حملے بند کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

داعش مخالف نام نہاد امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں نے شام کے صوبے دیرالزور کے مضافاتی علاقوں پر کئی حملے کئے ہیں جن میں اکیس عام شہری مارے گئے ہیں جن میں چار بچے شامل ہیں۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق داعش مخالف نام نہاد امریکی اتحاد نے جمعے کو بھی مشرقی شام میں واقع دیرالزور کے مضافاتی علاقے الکشکیہ پر حملہ کیا جس میں دس عام شہری جاں بحق ہو گئے جن میں چار بچے شامل تھے۔

سانا کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے جنگی طیاروں نے جمعرات کو شام کے مشرقی علاقے دیرالزور کے الشعفہ شہر پر بمباری بھی کی تھی جس کے نتیجے میں گیارہ شہری جاں بحق اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

دسمبر دو ہزار اٹھارہ میں بھی دیرالزور کے ایک علاقے پر امریکی اتحادی جنگی طیاروں کے حملے میں سترہ عام شہری جاں بحق ہو گئے تھے۔

امریکی اتحاد کے جنگی طیارے حالیہ ہفتوں کے دوران صوبے دیرالزور کے مختلف علاقوں منجملہ ہجین پر بارہا بمباری کرتے رہے ہیں جس میں درجنوں عام شہری جاں بحق و زخمی ہوئے ہیں۔ امریکی اتحاد کی جانب سے ان حملوں میں بعض اوقات فاسفورس بموں کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔

شام پر امریکی اتحاد کے یہ حملے ایسی حالت میں جاری ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے شام مین اپنے تمام مقاصد میں ناکام ہو جانے کے بعد رائے عامہ کے دباؤ میں ایک نمائشی اقدام عمل میں لاتے ہوئے شام سے امریکی فوجی باہر نکالنے کا اعلان کیا ہے جب کہ مختلف حلقوں میں امریکی صدر کے اس فیصلے کو شام سے امریکی فوج کے فرار کا عنوان دیا گیا ہے۔

دوسری جانب دہشت گرد گروہوں نے شامی فوج کے مقابلے میں شکست کھانے کے بعد ہونے والی مفاہمت کے تحت ادلب منتقل ہونے کا فیصلہ کیا تاہم وہ اس علاقے سے اطراف کے علاقوں منجملہ ادلب کے جنوب میں واقع حماہ پر حملہ کرتے تھے جس کے بعد شامی فوج نے حماہ میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تہس نہس کر دیا۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ شامی فوج ادلب کو آزاد بھی کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ شام کی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کے نام مراسلوں میں بارہا امریکی اتحاد کے حملے بند کرائے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button