عراقمشرق وسطییورپ

امریکی سفارتخانے کے بہت سے کارکن بغداد سے نکل گئے

بغداد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق امریکا نے بغداد میں اپنے سفارتخانے کے دسیوں کارکنوں کو بغداد شہر سے کہیں اور منتقل کردیا ہے اور سفارتخانے کو زیادہ الرٹ کردیا ہے ۔

ادھر صوبہ الانبار میں عین الاسد اور کرکوک میں کے ون فوجی چھاؤنیوں کو بھی جنھیں عراق میں دہشت گرد امریکی فوج کے دواہم ٹھکانے کے طور پر دیکھا جاتا ہے پوری طرح سے الرٹ کردیا گیا ہے –

امریکی ڈرون طیاروں نے اتوار کی رات شام کی سرحد پر قائم عراقی شہر القائم میں الحشدالشعبی کے دو اڈوں پر حملے کئے – عراق کی عوامی رضاکارفورس الحشد الشعبی کے مشترکہ آپریشنل دفتر کے سربراہ جواد کاظم الربیعاوی نے کہا ہے کہ عراق کے سرحدی شہر القائم میں الحشد الشعبی کے اڈوں پر امریکی ڈرون طیاروں کے حملوں میں کم سے کم پچیس عراقی جوان شہید اور اکیاون دیگر زخمی ہوئے ہیں –

یہ پہلی بار نہیں ہے جب امریکا نے الحشد الشعبی کے اڈوں پر حملہ کیا ہے – اس سے پہلے بھی امریکا اور اس کے اتحادیوں نے الحشد الشعبی کے اڈوں پر صرف اس لئے حملے کئے ہیں کہ اس نے دہشت گردوں کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے –

یہاں ایک اہم سوال یہ ہے کہ الحشد الشعبی سے امریکا کی دشمنی کی وجہ کیا ہے ؟ الحشد الشعبی سے امریکا کی دشمنی کی پہلی اور اہم ترین وجہ یہ ہے کہ الحشد الشعبی اور امریکا کی شناخت اور ماہیت یکسر متضاد اور مختلف ہے – الحشد الشعبی عراق میں دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ میں پوری طرح پرعزم ہے جبکہ امریکا نہ صرف یہ کہ داعش کو ختم نہیں کرنا چـاہتا بلکہ وہ شام میں موجود داعش کے عناصر کو عراق منتقل کر رہا ہے – اس کے علاوہ الحشد الشعبی اپنی استقامتی شناخت کے لحاظ سے علاقے میں بالعموم اور عراق میں بالخصوص امریکا کی ہر طرح کی مداخلت کی مخالف ہے ۔

الحشد الشعبی سرحدی شہر القائم میں اپنے اڈوں سے جو امریکا کی عین الاسد فوجی چھاؤنی کے انتہائی قریب ہے عراق اور شام کے درمیان دہشت گرد امریکی فوجیوں کی رفت و آمد پر گہری نظر رکھتی ہے اور ان کو آزادانہ طریقے سے نقل و حرکت نہیں کرنےدیتی ۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button