مشرق وسطییمن

جنوبی سعودی عرب میں جیزان پر یمنی فوج کا جوابی حملہ

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے بدھ کی رات بھی جنوبی سعودی عرب کے علاقے جیزان میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر مقامی ساختہ بدر ایف قسم کے بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا۔

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے بدھ کی رات بھی جنوبی سعودی عرب کے علاقے جیزان میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر مقامی ساختہ بدر چار قسم کے بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا۔

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی جانب سے سعودی اتحاد کی جارحیت کے جواب میں بدھ کی رات جنوبی سعودی عرب کے علاقے جیزان میں الموسم کے علاقے میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر مقامی ساختہ بدر ایف قسم کے بیلسٹک میزائل سے الموسم کے علاقے میں کئے جانے والے اس حملے میں سعودی اتحاد کے دسیوں فوجی ہلاک و زخمی ہو گئے۔

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے چند گھنٹے قبل بھی جنوبی سعودی عرب کے نجران کے علاقے رجلا میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر بدر ایف بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا۔ اس حملے میں ہونے والے ممکنہ نقصان کی ابھی رپورٹ نہیں ملی ہے۔

یمن کی قومی حکومت کے وزیر دفاع ناصر العاطفی نے اس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ ملک پر جارحیت کرنے والے تمام غیر ملکی فوجیوں کے لئے جنہم کے دروازے کھول دیئے گئے ہیں۔

دریں اثنا یمن کی تحریک انصاراللہ نے سعودی عرب سے ملے سینتیس اسٹریٹیجک علاقوں میں سعودی فوجیوں کو بھاری نقصان پہنچاتے ہوئے ان علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع کا کہنا ہے کہ جنوبی سعودی عرب کے صوبے نجران سے ملے ان علاقوں میں یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کی کارروائی میں اکتالیس سعودی فوجی ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے ان علاقوں کو واپس لینے کے لئے سعودی فوج کی کوششوں کو ناکام بھی بنا دیا۔

ادھر عدن میں متحدہ عرب امارات سے وابستہ عبوری کونسل کے فوجیوں اور یمن کے مستعفی صدر منصور ہادی کے فوجیوں کے درمیان، جنھیں سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے، قصر معاشیق کے قریب شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔

متحدہ عرب امارات سے وابستہ عناصر نے جنوب کی علیحدگی پسند تحریک سے، جو یمن کی مستعفی حکومت کے خلاف ہے، ایک اتحاد تشکیل دیا ہے۔ ان عناصر نے اس علاقے میں فوجی مراکز بھی بنا لئے ہیں۔

اسی اثنا میں یمن کی وزارت صحت کے ترجمان نے اعلان کیا ہےکہ سعودی اتحاد کی جانب سے صنعا ایرپورٹ کا محاصرہ جاری رہنے کے نتیجے میں کم از کم بیالیس ہزار ایسے بیمار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جنھیں علاج و معالجے کے لئے بیرون ملک جانے کی ضرورت ہے۔

یمن کی وزارت صحت کے ترجمان یوسف الحاضری نے کہا ہے کہ اس وقت بھی ساڑھے تین ہزار سے زائد ایسے بیمار یمنی شہری موجود ہیں جنھیں علاج و معالجے کے لئے بیرون ملک جانے کی ضرورت ہے مگر یمن کا محاصرہ جاری رہنے کی بنا پر انھیں بیرون ملک منتقل کئے جانے کا کوئی ذریعہ موجود نہیں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ انسان دوستانہ امور میں اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مارک لوکاک نے اعلان کیا ہے کہ یمن کو اس وقت بدترین انسانی المیے کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button