افریقہمشرق وسطی

دارالحکومت طرابلس پر جنرل خلیفہ حفتر کی بمباری

ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق اس حملے میں چارافراد ہلاک اور تین دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔
لیبیا کی قومی فوج کے نام سے موسوم خلیفہ حفتر کے زیر کمان فوجی جنھیں سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور بعض مغربی ممالک کی حمایت و مدد حاصل ہے، برسوں سے مشرقی لیبیا پر تسلط جمائے ہوئے ہیں اور اب شمالی علاقوں کی جانب پیشقدم کر رہے ہیں۔ خلیفہ حفتر نے چار اپریل کو اپنے زیرکمان فوجیوں کو طرابلس پر حملہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
خلیفہ حفتر کے اس اقدام کی عالمی برادری نے مذمت کی ہے۔
یہ حملہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک ایک ہزار نوے سے زیادہ افراد ہلاک اور کم سے کم پانچ ہزار سات سو زخمی ہوچکے ہیں۔
لیبیا میں دوہزار گیارہ میں آنے والے انقلاب میں میں ڈکٹیٹر معمر قذافی کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا اور اس کے بعد اس ملک میں امریکہ ، بعض یورپی اور علاقائی حکومتوں نے مداخلت شروع کردی جس کے نتیجے میں جھڑپیں شروع ہوگئیں اور ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہوگیا۔
گذشتہ چار برسوں سے ملک کی سیاسی جماعتوں اور گروہوں کے درمیان اختلاف کے باعث دو پارلیمنٹ اور دو فوج وجود میں آگئی۔ ایک پارلمینٹ طبرق میں ہے جسے خلیفہ حفتر کی زیرکمان نیشنل آرمی کی حمایت حاصل ہے جبکہ قومی پارلیمنٹ اور وفاقی حکومت جس کی سربراہی فائز سراج کر رہے ہیں، شہر طرابلس میں قائم ہے اور اسے عالمی برادری کی بھی حمایت حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button