ترکیشاممشرق وسطی

شام میں ترک فوج کو بھاری نقصان کا سامنا

المسیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق جنوبی ترکی کے صوبے ھاتائی کے گورنر نے بتایا ہے کہ شمال مغربی شام کے صوبے ادلب میں ترک فوج کے ٹھکانوں پر شامی فضائیہ کی بمباری میں تینتیس ترک فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
ترک ایوان صدر کے ترجمان فخرالدین آلتون نے بھی جمعے کی صبح اپنے ایک بیان میں شامی فوج کے حملے میں اپنے فوجیوں کے مار جانے کا اعتراف کرتے ہوئے جوابی حملے کی دھمکی دی ہے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے شام کے صوبے ادلب میں ترک فوجیوں کی صورتحال کاجائزہ لینے کے لیے سیکورٹی اجلاس طلب کرلیا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے شام کے صوبے ادلب کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ ترکی کے وزیر دفاع خلوصی آکار نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے شام کی سرحد سے ملنے والے علاقے میں قائم خصوصی کمانڈ روم کا دورہ کیا ہے۔ اس دوران یہ اعلان بھی کیا گیا کہ ترک فوج نے شام کے صوبے حلب کے شمالی علاقے میں قائم شامی فوج کے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔
دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ واشنگٹن کو شام کے شہر ادلب میں موجود ترک فوجیوں کی ہلاکت پر تشویش ہے اور امریکہ نیٹو کے اتحادی کی حثیت سے ترکی کے ساتھ کھڑا ہے۔
درایں اثنا روس نے ترکی کی جانب سے شام کے صوبے ادلب میں ہشت گردوں حمایت جاری رکھے جانے اور انقرہ کی تازہ فوجی کاروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ترکی کی جانب سے شام کے صوبے ادلب میں موجود دہشت گردوں کی حمایت میں ڈرون طیاروں کا استعمال سراسر غیر قانونی ہے۔
روسی ٹیلی ویژن کی ایک رپورٹ کے مطابق شام کے صوبے ادلب میں غیر قانونی طور پر موجود ترک فوجی، کاندھے پر رکھ کر چلائے جانے والے میزائلوں سے روسی اور شامی طیاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
شام کی حکومت نے دوماہ سے زیادہ عرصے سے صوبہ ادلب کو دہشتگردوں سے پاک کرنے کے لیے فوجی آپریشن شروع کر رکھا ہے تاہم ترکی کی جانب سے اس کی مخالفت کی جارہی ہے۔ ترک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے شامی سرزمین کے وسیع علاقے پر قبضہ بھی کر رکھا ہے ۔ شامی حکومت نے ترکی کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے بارہا انقرہ کو اس کے منفی نتائج کی بابت خـبردار بھی کیا ہے۔
شام میں ترکی کی فوجی مداخلت پر رو‎س نے بھی سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ روس نے شامی حکومت کی درخواست پر دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں شامی فوج کا ساتھ دینے کے لیے اپنی فضائیہ اور بحریہ کو شام میں تعینات کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button