genel

فرانس میں پرتشدد مظاہرے، ڈیڑھ سو کے قریب زخمی

فرانس میں یلو ویسٹ کے نام کے موسوم سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جاری مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں اور ہفتے کے روز ہونے والے مظاہروں کے دوران سیکورٹی اہلکاروں سیمت درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق فرانس کے ساتھ ساتھ جرمنی، بیلجیئم، ہالینڈ اور براعظم یورپ کے دیگر ملکوں میں یلوویسٹ تحریک کی عوامی حمایت میں زبردست اضافہ ہو گیا ہے۔

فرانس کے وزیر داخلہ کرسٹوفر کاسٹنر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہفتے کے روز ملک میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں ایک سو پینتیس افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سترہ سیکورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ہفتے کے روز ہونے والے مظاہروں میں ایک لاکھ پچیس ہزار افراد شریک تھے تاہم عالمی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ فرانس کی سڑکوں پر اترنے والے مظاہرین کی تعداد اس سے کہیں زیادہ تھی۔
فرانس کے وزیر داخلہ نے مظاہروں کے دوران گرفتار کیے جانے والوں کی تعداد نو سو چوہتر بتائی ہے۔
فرانس میں صدر امانوئل میکرون کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف جاری مظاہرے تیسرے ہفتے میں داخل ہو گئے ہیں اور مظاہرین نے اقتصادی مطالبات کے ساتھ ساتھ اب صدر میکرون کے استعفے کا بھی مطالبہ شروع کر دیا ہے۔
فرانس کے دو سو سے زائد ہائی اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات نے بھی سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جاری مظاہروں میں شرکت کا اعلان کرتے ہوئے کلاسوں کا با‏ئیکاٹ شروع کر دیا۔
دوسری جانب فرانس میں عوامی احتجاج اور مظاہروں میں شدت کے بعد جرمنی میں بھی ایسی ہی ایک تحریک نے زور پکڑنا شروع کر دیا۔ اس تحریک کے حامیوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے جرمنی میں بڑھتی ہوئی نسل پرستی کے بارے میں بھی سخت تشویش ظاہر کی ہے۔
ادھر برسلز میں بھی پولیس اور یلوویسٹ کے نام سے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور پولیس نے کم سے کم چار سو مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔
صدر میکرون نے اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں اقتصادی اور سماجی اصلاحات کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد ملک کی صورت حال کو بہتر بنانا تھا لیکن عوام نے ان کے اصلاحاتی منصوبوں کو قبول نہیں کیا۔ حکومت مخالفین کا کہنا ہے کہ سرکاری اصلاحات میں عوام کی ضرورتوں اور مطالبات کو مد نظر نہیں رکھا گیا۔
فرانس میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سترہ نومبر سے  شروع ہونے والا مظاہروں کا سلسلہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف احتجاج میں تبدیل ہو گیا۔
یلوویسٹ کے نام سے شروع ہونے والی مظاہروں کی یہ تحریک کسی سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں بلکہ سوشل میڈیا پر فرانسیسی شہریوں کی سرگرمیوں کے نتیجے میں ابھری ہے۔
بعض یورپی سیاستدانوں نے بھی سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف، یلوویسٹ کے نام سے شروع ہونے والی اس تحریک کی حمایت کا اعلان کیا۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق بیلجیئم اور ہالینڈ سمیت بہت سے یورپی ملکوں میں بھی یلوویسٹ تحریک کی عوامی حمایت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button