یمن

یمنی فوج کی سعودی شہر نجران تک پیشقدمی

یمن کے وزیردفاع نے کہا ہے یمنی فوج سعودی عرب کےجنوبی شہر نجران اور اس کے ہوائی اڈے کے بالکل قریب تک پہنچ چکی ہے۔

یمن کے وزیردفاع میجرجنرل ناصر العاطفی نے سعودی عرب کے اندر یمنی فوج کے مورچوں کا معائنہ کرنے کے موقع پر کہا کہ یمن کی فوج اور عوامی رضاکارفورس اپنے وطن کے دفاع میں کسی بھی طرح کی کوئی کوتاہی نہیں کرے گی – یمنی وزیردفاع کا کہنا تھا کہ فتح بہت قریب ہے اور حتمی کامیابی تک رسائی کے لئے اب زیادہ نہیں باقی نہیں ہیں – یمنی وزیردفاع نے کہا کہ یمنی فوج کی دفاعی اور حملہ کرنے کی توانائی نے اب اسے ایک طاقتور فوج میں تبدیل کردیا ہے اور یمنی فوج جارح اور حملہ آور افواج کا مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے – ان کا کہنا تھا کہ دفاعی اور فوجی میدان میں یہ توانائی دفاعی صنعتوں کے مخلص جوانوں اور مسلح افواج کے ٹریننگ کے شعبوں کی انتھک کوششوں سے حاصل ہوئی ہے۔ یمنی وزیردفاع نے کہا کہ ہم اپنی سرزمین کا چپہ چپہ آزاد کراکے رہیں اور وطن کی ایک بالشت زمین بھی ہم غاصبوں اور جارح قوتوں کو نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن جو چاہے کرلے اور جتنا چاہے خرچ کرلے کامیابی اور فتح سرانجام یمن اور یمنی عوام کی ہی ہوگی۔ اس درمیان المسیرہ ٹیلی ویژن چینل نے ایک ویڈیو جاری کرکے دکھایا ہے کہ سعودی عرب کے شہر نجران کے قریب سعودی فوجی ٹھکانوں پر یمنی فوج نے اپنا کنٹرول حاصل کرلیا ہے – المسیرہ نے خبردی ہے کہ اس کارروائی کے دوران متعدد سعودی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا ہے۔ پچھلے دنوں یمن کی فوج نے اعلان کیا تھا کہ نجران شہرکے قریب سعودی عرب کے بیس فوجی ٹھکانوں پر اس نے اپنا کنٹرول کرلیا ہے۔ یمنی فوج کے ترجمان یحیی السریع نے بھی چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ نجران کے قریب یمنی فوج اور عوامی رضاکارفورس کی کارروائیوں میں جارح سعودی اتحاد کے دوسو سے زائد فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں فوجیوں کو قید کرلیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والے جارح فوجیوں میں متعدد اعلی فوجی کمانڈر بھی شامل ہیں۔ اس درمیان امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے اعتراف کیا ہے کہ سعودی فوجی امریکی ہتھیار چلانا نہیں جانتے۔ پنٹاگون کے سابق عہدیدار مایکل مالوف نے رشاٹوڈے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی فوج کے پاس انواع و اقسام کے ہتھیار موجود ہیں اور وہ صرف گوداموں کی زینت بنے ہوئے ہیں کیونکہ وہ ان ہتھیاروں کو استعمال کرنا ہی نہیں جانتے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button