انسانی حقوقمشرق وسطییمن

یمن: الحدیدہ پر سعودی اتحاد کے حملے میں یمنی شہریوں کا جانی نقصان

یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے کہا نے کہ مغربی یمن میں الحدیدہ بندرگاہ کے شمالی علاقے پر سعودی اتحاد کے ڈرون طیاروں کے حملے میں یمن کے کم از کم سات عام شری شہید ہو گئے۔

یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے کہا ہے کہ مغربی یمن میں الحدیدہ بندرگاہ میں یمنی فوجیوں کو نشانہ بنایا جانا سوئیڈن سمجھوتے کے منافی ہے اور اقوام متحدہ نیز امن سمجھوتے کی نگرانی کرنے والے اہلکاروں کو چاہئے کہ یمن کے بے گناہ عام شہریوں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں اور انھیں سزائیں دیں۔

یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع کے مطابق سعودی اتحاد کے فوجیوں نے الحدیدہ میں یمنی شہریوں کی زرعی زمینوں اور عام شہریوں کے مکانات کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا جبکہ سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن کے مختلف صوبوں میں رہائشی علاقوں پر ترپن بار بمباری کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ الحدیدہ کے الفازہ علاقے پر سعودی اتحاد کے حملوں میں ایک عورت اور دو بچوں سمیت تین افراد شہید اور چار بچے زخمی ہوئے ہیں۔

دریں اثنا یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے الحدیدہ میں فائر بندی کی خلاف ورزی پر اقوام متحدہ کے موقف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کا یہ کہنا تشویش کا باعث ہے کہ نہیں پتہ کہ فائرنگ کس علاقے سے ہو رہی ہے۔

سعودی اتحاد کے فوجیوں نے الحدیدہ میں فائر بندی کے نگراں امور کی اقوام متحدہ کی ٹیم کے سربراہ پیٹریک کیمائرٹ کے حامل قافلے پر جمعرات کے روز حملہ کر دیا۔

وہ بائیس دسمبر کو شہر الحدیدہ کے معائنے اور عوامی تحریک انصاراللہ کے رہنماؤں سے ملاقات کے لئے الحدیدہ پہنچے تھے۔

واضح رہے کہ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے مارٹن گریفتھس کی شمولیت سے چھے دسمبر کو اسٹاک ہوم میں امن مذاکرات شروع ہوئے تھے جس میں یمنی فریقوں نے حصہ لیا تھا۔ یہ مذاکرات تیرہ دسمبر تک جاری رہے۔

یمن کے بارے میں سوئیڈن کے امن مذاکرات میں طے پایا تھا کہ الحدیدہ میں فائر بندی کا نفاذ عمل میں آئے گا اور اٹھارہ دسمبر کو فائر بندی پر عمل بھی شروع کر دیا گیا مگر سعودی اتحاد کی جانب سے اسی وقت سے فائر بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ الحدیدہ ہی ایسی راہ باقی بچی ہے کہ جہاں سے یمنی عوام کی انسان دوستانہ امداد ہو سکتی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات اور بعض عرب اور افریقی ملکوں کے کرائے کے فوجیوں کی مدد سے یمن کو زمینی، فضائی اور سمندری جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ مشرق وسطی کے اس غریب عرب اور اسلامی ملک کی ناکہ بندی بھی کر رکھی ہے۔

سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں کی جنگ پسندی کی وجہ سے چودہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب فوجی اتحاد قائم اور یمنی عوام کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کر کے اب تک اپنے کسی بھی مقصد میں کامیابی حاصل نہیں کر سکا ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button