مشرق وسطییمن

یمن: الحدیدہ کے رہائشی علاقوں پر سعودی اتحاد کی جارحیت

جارح سعودی اتحاد کی جانب سے الحدیدہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزی اور رہائشی علاقوں پر جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے جواب میں یمنی افواج نے اپنی دفاعی کارروائیوں میں جارح فوجیوں کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا ہے۔

لبنان کے المیادین ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق مغربی یمن کے صوبے الحدیدہ کے علاقے الحالی کے رہائشی علاقے پر سعودی اتحاد کے فوجیوں نے شدید گولہ باری کی ہے۔

لبنان کے اس ٹی وی چینل کا کہنا ہے کہ الحالی کے رہائشی علاقے پر ہونے والے حملے میں تین عام شہری مارے گئے ہیں جن میں ایک بچہ شامل ہے جبکہ تین دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

دریں اثنا جنوبی یمن کے شہر عدن میں ایک اجتماع کے دوران ہونے والے بم دھماکے میں ایک شخص ہلاک اور متعدد دیگر افراد زخمی ہو گئے۔

المسیرہ ٹیلیویژن چینل نے بھی رپورٹ دی ہے کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے اینٹی ایر کرافٹ یونٹ نے صوبے الحدیدہ میں سعودی اتحاد کا امریکی ساخت کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا ہے۔

اس سے قبل یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے اینٹی ایر کرافٹ یونٹ نے جنوبی سعودی عرب کے علاقے نجران میں السدید فوجی مرکز کے قریب سعودی اتحاد کا ایک جاسوس طیارہ مار گرایا تھا۔

ادھر یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے میزائل یونٹ نے شمال مشرقی یمن کے صوبے الجوف کے علاقے القعیف میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر زلزال ایک قسم کے میزائلوں سے حملہ کیا۔ اس حملے میں سعودی اتحاد کے کئی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے۔

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے نشانہ بازوں نے بھی جنوبی سعودی عرب کے صوبے جیزان میں مشعل فوجی مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے سعودی اتحاد کے ایک فوجی کو ہلاک کر دیا۔

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے اسی طرح جنوبی سعودی عرب کے صوبے عسیر میں سعودی فوج کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے سعودی فوج کو بھاری نقصان بھی پہنچایا۔

جنوبی سعودی عرب کی سرحدوں میں یمنی فوج کی برتری کا مکمل طور پر مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جارحیت چھبیس مارچ دو ہزار انیس کو پانچویں سال میں داخل ہو گئی ہے جس کے دوران سولہ ہزار یمنی شہری شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہو چکے ہیں جبکہ کئی لاکھ لوگوں کو اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ اس جنگ کے اصل حامی ہیں اور سعودی حکومت ایک آلہ کار کے طور پر خطے میں امریکی اہداف کو آگے بڑھانے میں مصروف ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button