ایرانمشرق وسطی

یورپ جوہری معاہدے کے وعدوں پر عمل کرے: صدر روحانی

تہران، 10 جون، ارنا – صدر مملکت ایران نے جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے بعد علاقائی ممالک کی سلامتی اور تعلقات پر پڑنے والے منفی اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ کو ایرانی عوام کے خلاف امریکہ کی معاشی دہشتگردی کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے وعدوں پر قائم رہنا ہوگا.

ان خیالات کا اظہار “حسن روحانی” نے پیر کے روز ایران کے دورے پر آئے ہوئے جرمن وزیر خارجہ “ہایئکو ماس” کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عالمی جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی سے علاقائی ممالک کی سیکورٹی اور تعلقات پرمنفی اثرات مرتب ہوگئے ہیں۔

روحانی نے اس بات پر زور دیا کہ جمہوریہ اسلامی ایران ہرگز پابندیوں اور دباو کے ساتھ بند میں نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر یورپی ممالک یقین رکھتے ہیں کہ جوہری معاہدے ایران اور یورپی یونین کے در میان تعلقات اور علاقائی سلامتی کے مفاد میں ہے تو اس کے تحفظ کے لئے بھرپور کوشش اور عملی اقدامات کریں۔

انہوں نے افغانستان، عراق اور شام میں دہشتگردوں سے نمٹنے کے لئے ایران کی کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ خطے میں سلامتی قائم کرنے کے لئے اہم کردار ادا کر رہا ہے.

ایرانی صدر نے خطے میں استحکام اور سلامتی کو جوہری معاہدے کی اہم کامیابیوں قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اس عالمی معاہدے سے علیحدگی کے ساتھ سات ممالک اور سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے علاقے میں دہشتگردی اقدامات کا آغاز کیا مگر بد قسمتی سے یورپ نے اس موضوع پر مناسب اور ذمہ دارانہ ردعمل کا اظہار نہیں کیا.

انہوں نے بتایا کہ امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کا مقصد معاشی دہشتگردی ہے اور ہم یقین رکھتے ہیں کہ ادویات اور کھانے کی پابندیوں کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے.

انہوں نے کہا کہ تین یورپی ممالک کے سربراہوں نے گزشتہ ایک سال کے دوران ٹرمپ کی خلاف ورزی کے بعد مناسب سیاسی موقف کے باوجود کوئی عملی اقدام نہیں کیا اور ہمیں ابھی فیصلہ کرنا ہوگا کہ کئے گئے اقدامات تمام ممالک اور خطے کے مفاد میں ہوئے.

روحانی نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکہ کے معاشی جنگ کوئی ملک کے مفاد میں نہیں ہے اور ایرانی قوم نے ثابت کردیا کہ دباو اور جبر کے خلاف مزاحمت کریں گے.

انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے کی شق نمبر 36 کے مطابق، ہم امریکی علیحدگی کے بعد مناسب ردعمل کا اظہار کرسکے ہیں مگر ایک سال گزر کیا گیا اب یورپ کو ایرانی قوم کے خلاف امریکی معاشی جنگ سے مقابلہ اور اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہیئے.

صدر مملکت نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ادویات اور کھانے کی مصنوعات کی درآمدات کو روکنے کا مقصد ایرانی عوام پر دباؤ ڈالنا اور خطے میں بدامنی قائم کرنا ہے اور ایرانی قوم کے خلاف پابندیوں اور دباؤ کے ساتھ علاقے کی سلامتی حاصل نہیں ہوگا.

انہوں نے کہا کہ امریکہ کے غلطی اقدامات کی وجہ سے آج بڑی تعداد میں ممالک مختلف مشکلات کا سامنا ہیں اور امریکی فیصلے یقینا یورپی یونین اور دوسرے ممالک کے مفاد میں نہیں ہے.

روحانی نے ایران میں جوہری ہتھیار بنانے کو ایک بے بنیاد دعوے قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے اپنی 15 رپورٹ میں ایران کی دیانتداری کی تصدیق کی ہے اور ہمارے رہبر معظم نے جوہری ہتھیار بنانے کو حرام کا اعلان کردیا ہے.

انہوں نے کہا کہ جمہوریہ اسلامی ایران عالمی 2231 قرارداد اور قوانین کے مطابق، جوہری معاہدے پر پورے عملدرآمد کرنا چاہتا ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس راستے میں یورپی یونین کے رکن ممالک سمیت جرمنی تعمیری کردار ادا کرے گا.

جرمن وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے دوطرفہ اور باہمی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ماس نے علاقے میں بڑھتے ہوئے تنازعات پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی اور یورپی یونین علاقے میں کشیدگی کی کمی چاہتے ہیں اور اس راستے میں کسی کوششوں سے دریغ نہیں کریں گے۔

انہوں نے ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کی یک طرفہ علیحدگی کو ایک غلطی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ جرمنی ایران کے خلاف امریکی پالیسیوں سے مخالفت کر رہا ہے اور دوسرے یورپی ممالک سمیت فرانس اور برطانیہ کے ساتھ اس معاہدے کے تحفظ کے لئے بھرپور کوشش کرے گا.

انہوں نے یورپ کی جانب سے ایران کے ساتھ قائم کرنے والے مالیاتی نظام انسٹکیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو تحفظ کرنے کے لئے کوشش کر رہی ہے.

ہایئکو ماس نے کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کی دیانتداری عالمی میدان میں اس ملک کی ہوشیارانہ قیادت کی علامت ہے.

انہوں نے کہا کہ ایرانی تاریخ نے ثابت کردیا ہے کہ ایرانی قوم کے خلاف بڑھتے ہوئے دباؤ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگا لہذا یورپی یونین جوہری معاہدے کے تحفظ کے لئے بھرپور کوشش کرے گی.

جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ اگر جوہری معاہدے کو خاتمہ کیا جائے گا تو علاقے میں بدامنی قائم کرنے والے ممالک اس سے غلط استعمال کریں گے اسی لئے جرمن یقینا اپنے یورپی شراکت داروں کے ساتھ اس عالمی معاہدے کے تحفظ کے خواہاں ہے.

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button