امام خامنہ ایایراندنیامثالی شخصیاتمشرق وسطییورپ

ایران کو ایٹم بم بنانے سے اسلام نے روکا ہے، دنیا کی کسی طاقت نے نہیں: رہبر انقلاب اسلامی

ماہرین کی کونسل مجلس خبرگان رہبری کے سربراہ اور ارکان سے ملاقات کے موقع پر انجام پانے والا رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سیدعلی خامنہ ای کا خطاب، عالمی ذرائع ابلاغ کی سرخیوں میں چھا گیا ہے۔

صیہونی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے ایک بڑی شہ سرخی لگاتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر ایران جوہری ہتھیار بنانا چاہتا تو اسے دنیا کی کوئی طاقت بھی روک نہیں سکتی تھی۔

اسپوتنک نیوز ایجنسی نے رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کی یہ سرخی لگائی کہ ایران اپنی توانائی کی ضرورت کے پیش نظر ہی فیصلہ کرے گا اور اسی لئے 20 فیصد یورینیم کی افزودگی کافی نہیں ہے اور اگر ضرورت پڑی تو ہم 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کریں گے۔

جرمن اخبار ڈویجہ ویلے نے یہ سرخی لگائی ہے کہ سیدعلی خامنہ ای  نے ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے منظور ہونے والی قرارداد کا ذکر کرتے ہوئے ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے پرعملدرآمد کی سطح میں کمی کے بارے میں امریکہ اور تین یورپی ملکوں کے بیانات کو آمرانہ، غیر منصفانہ اور تہذیب سے عاری قرار دیا۔

رائٹرڑ خبر رساں ایجنسی نے رہبر انقلاب اسلامی کے کل کے خطاب کے حوالے سے اپنی ایک شہ سرخی میں لکھا ہے کہ ایران کے رہبر نے کہا ہے کہ ایران امریکی دباو کے سامنے نہیں جھکے گا اور اگر ضرورت پڑی تو ایران 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ماہرین کی کونسل مجلس خبرگان رہبری کے سربراہ اور ارکان سے ملاقات کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سیدعلی خامنہ ای نے سامراجی زبان کے استعمال کو مغربی ملکوں کے تئیں ایرانی عوام میں پائی جانے والی نفرت میں اضافہ کا سبب قرار دیا۔

آپ نے مزید فرمایا کہ “عالمی صیہونیزم کا مسخرہ”  مسلسل یہ کہہ رہا ہے کہ ہم ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے نہیں دیں گے، جب کہ اگر ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کا فیصلہ کرلے تو اس کے بڑے بھی ہمیں ایسا کرنے سے نہیں روک سکتے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ جو بات ہمیں ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکے ہوئے ہے وہ اسلامی تعلیمات اور اس کی اساس ہے جس میں عام لوگوں کے قتل عام کا سبب بننے والے ہتھیاروں، چاہے کیمیائی ہوں یا ایٹمی، ان کی تیاری کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button