غرب اردن میں محمود عباس کے خلاف احتجاجی مظاہرے
فلسطینی انتظامیہ کے صدر کے خلاف احتجاج کرنے والے فلسطینیوں نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے محمود عباس کی برطرفی اور فلسطینی اتھارٹی کی سرنگونی اور وزیراعظم محمد اشتیہ کی حکومت کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے سیاسی مخالفین کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے سیکورٹی اہلکاروں کے رویے اور اسی طرح غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ ان کے سیکورٹی تعاون کی شدید مذمت کی۔
مظاہرین نے فلسطینی انتظامیہ کے سیکورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں سرگرم سیاسی و سماجی کارکن نزار بنات کے قتل کی بھی مذمت کی۔ تینتالیس سالہ نزار بنات ایک ایسے سیاسی و سماجی کارکن تھے جو سوشل میڈیا پر ہمیشہ فلسطینی اتھارٹی اور بذات خود محمود عباس پر شدید تنقید کرتے رہے۔
نزار بنات، تقریبا دو ہفتے قبل فلسطینی اتھارٹی کے سیکورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں اپنی گرفتاری کے چند گھنٹے بعد قتل کر دیئے گئے۔ نزار بنات کے قتل کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد رام اللہ میں فلسطینیوں کی جانب سے مسلسل احتجاج کیا جا رہا ہے اور یہ مظاہرین نزار بنات کے قتل کے حقائق سامنے لانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ دوسری جانب غاصب صیہونی حکومت نے فلسطینی شہدا کے اہل خانہ کو فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے مالی امداد کئے جانے کے بہانے اس اتھارٹی کے اثاثے منجمد کر دیئے۔
الجزیرہ کی پیر کے روز کی رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی حکومت کی کابینہ نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے منجمد کئے جانے والے اثاثے سالانہ ایک سو تراسی ملین ڈالر کے برابر ہیں اور فلسطینی اتھارٹی نے دو ہزار بیس میں اتنی رقم فلسطینی شہدا کے اہل خانہ میں تقسیم کی ہے۔
غاصب صیہونی حکومت نے فروری دو ہزار انیس میں بھی اعلان کیا تھا کہ وہ خاص طور سے فلسطینی اتھارٹی کے اثاثوں میں سے ماہانہ تقریبا ایک کروڑ دالر منجمد کررہی ہے جس کی وجہ اس اتھارٹی کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کے گھرانوں کو اتنی ہی رقم ادا کیا جانا ہے۔