ایرانمشرق وسطییمن

یمن کے مختلف رہائشی علاقوں پر سعودی عرب کی وحشیانہ بربریت اور جارحیت

سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران یمن کے مختلف رہائشی علاقوں کو کئی بار اپنی وحشیانہ بربریت کا نشانہ بنایا۔

المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن کے مختلف صوبوں من جملہ حجہ، صعدہ اور مآرب کے رہائشی علاقوں پر شدید حملے کئے جن کے نتیجے میں رہائشی مکانات اور متعدد بنیادی تنصیبات تباہ ہو گئیں۔

سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے گزشتہ روز مغربی یمن کے صوبے الحدیدہ کے مختلف علاقوں پر حملے کر کے اس صوبے میں جنگ بندی کی 105 مرتبہ خلاف ورزی کی ۔

یمن کے مختلف صوبوں پر جارح سعودی اتحاد کے ان وحشیانہ حملوں کا سلسلہ ایسے وقت میں جاری ہے کہ یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ نے اعلان کیا ہے کہ صوبہ الجوف میں شادی کی ایک تقریب پر جارح سعودی عرب کے حملے میں اکتیس یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

انصاراللہ نے کہا کہ جارح سعودی عرب کے جنگی طیارے یمنی بچوں اور عورتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جب کہ ان کے یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین کی سخت خلاف ورزی شمار ہوتے ہیں اور ان جرائم کی تمام ذمہ داری جارح قوتوں اور عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے۔

دریں اثنا المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے اپنے ٹوئٹر پیج پر ٹوئٹ کیا ہے کہ سعودی اتحاد نے تیل بردار بحری جہازوں کو روک رکھا ہے جس سے یمن میں انسانی بحران اور زیادہ شدت اختیار کر گیا ہے اور یمنی عوام کی معاشی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔

یاد رہے کہ یمن پر سعودی عرب کی جاری جارحیت کے نتیجے میں ہر سال تقریبا ایک لاکھ یمنی بچے حملوں، محاصرے، ادویات کی عدم رسائی اور ناقص غذا کے سبب اپنی جان گنوا رہے ہیں۔

سعودی عرب نے امریکا اور اسرائیل کی حمایت کے زیر سایہ اپنے اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید و زخمی ہو چکے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات اسپتال اور حتی مسجدوں کو بھی منہدم کر دیا ہے لیکن اس کے باوجود سعودی عرب یمن پر مسلط کردہ جنگ میں اپنے اہداف تک پہنچنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button