دمشق کے سرکاری ذرائع کے مطابق شامی فوجی دستے بہت تیزی کے ساتھ ادلب کے اطراف کے علاقوں کو آزاد کراتے ہوئے ادلب کی جانب پیشقدمی کر رہے ہیں۔ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ شامی فوج نے حلب کے مغربی مضافات میں شیخ علی، عرادہ، اور ارناز نامی تین اہم دیہی علاقوں کو پوری طرح اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ یہ تینوں اہم دیہی علاقے حلب دمشق ہائی وے پر واقع ہیں۔ یاد رہے کہ شام کی فوج نے حلب دمشق اہم ہائی وے کو بدھ کے روز پوری طرح دہشت گردوں سے پاک کردیا تھا۔ شامی افواج نے حلب کے جنوب مغربی مضافات میں بھی اپنی پیشقدمی جاری رکھی ہے۔اس دوران شام کی افواج نے کفر حلب اور میزناز نامی علاقوں کے قریب تکفیری دہشت گرد گروہ جبہت النصرہ کے حملوں کو پسپا کردیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ شام کی افواج نے ادلب میں موجود دہشت گرد گروہوں کی جانب سے فائر بندی کی مسلسل خلاف ورزی کئے جانے پر اس علاقے کو آزاد کرانے کے لئے اپنی کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے۔
شامی افواج نے اب تک صوبہ ادلب کے بہت سے علاقوں کو آزاد کراکے اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ یاد رہے کہ صوبہ ادلب شام میں دہشت گردوں کا آخری اہم گڑھ ہے۔ مغربی حلب کے علاقوں اور مشرقی لاذقیہ کے بعد ادلب کو دہشت گردوں سے آزاد کرالئے جانے کی صورت میں ، شام میں دہشت گردوں کا صفایا کرنے کا کام پورا ہوجائے گا۔ اس دوران روس کی وزارت دفاع نے ترکی کی مداخلت پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی اپنے وعدوں کی خلاف ورزی اور ادلب میں فوجی مداخلت کرکے حالات کو پیچیدہ تر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ روسی وزارت دفاع نے جمعرات کو ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ ترکی نے ادلب میں مزید اسلحے ارسال کئے ہیں اور دہشت گردوں نے اطراف کے علاقوں پر حملے بڑھا دیئے ہیں۔ روسی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ادلب میں موجود دہشت گردوں کی باہر سے مدد کی جارہی ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ان دہشت گردوں کے لئے ترکی کی سرحد سے اسلحہ اور گولہ گولہ بارود سپلائی کیا جارہا ہے۔ یاد رہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بدھ کر انقرہ میں ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ فروری کے آخر تک ادلب میں ترک فو ج کے قائم کردہ دیدبانی کے ٹاوروں سے شامی فوج کو دور کردیا جائے گا۔ انھوں نے اسی کے ساتھ شامی فوج کو خبردار کیا کہ ادلب میں ترک فوجیوں پر حملہ کرنے سے باز رہے ۔ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے دعوی کیا کہ ادلب میں ان کے فوجیوں کو کوئی نقصان پہنچا تو سوچی معاہدے کی کوئی پرواہ کئے بغیر ہر جگہ شامی فوجیوں پر حملے کئے جائیں گے۔ ترک صدر کے اس جارحانہ بیان کے ساتھ ہی بعض رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ درجنوں ٹینکوں اور سو سے زائد بکتر بند اور عام فوجیوں گاڑیوں پر مشتمل دو ترک فوجی کاررواں دمشق حکومت کی مرضی کے خلاف شام میں داخل ہوکے ادلب کی جانب روانہ ہوئے۔ قابل ذکر ہے کہ ترک فوج نے مسلح کرد ملیشیا کے افراد کا مقابلہ کرنے کے بہانے دمشق حکومت کی اجازت کے بغیر بارہ دیدبانی کے فوجی مراکز شام کے اندر قائم کررکھے ہیں اور ادلب میں موجود دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔