ایرانمشرق وسطییورپ

ایرانی ڈرون مار گرانے کا امریکی دعوی مسترد

ایران کی مسلح افواج کے ترجمان اعلی نے ایران ڈرون طیارہ مار گرائے جانے کے امریکی دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کی شب دعوی کیا ہے کہ امریکی بحری بیڑے یوایس ایس بکسر نے ایک ایرانی ڈرون طیارے کو مار گرایا ہے جو بقول ان کے مذکورہ امریکی بحری بیڑے کے قریب آگیا تھا۔
ٹرمپ نے یہ دعوی ایسے وقت میں کیا ہے جب امریکی وزارت جنگ پنٹاگون کے جاری کردہ بیان میں اس جانب کوئی اشارہ نہیں کیا گیا ہے کہ مارگرایا جانے والا ڈرون طیارہ ایرانی تھا۔
ایران کی مسلح افواج کے ترجمان اعلی بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکارچی نے جمعے کے روز کہا ہے کہ امریکی صدر کے دعوے کے برخلاف خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں مشن انجام دینے والے تمام ایرانی ڈرون طیارے منجملہ امریکی صدر کا مورد نظر ڈرون طیارہ بھی، اپنے مشن کی انجام دہی کے بعد بحفاظت اپنے اڈے پر واپس پہنچ گیا ہے۔
بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکارچی نے امریکی صدر کے من گھڑت دعوے کو خلیج فارس جیسے اہم علاقے اور اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل آبی گزرگا آبنائے ہرمز میں کشیدگی اور بدامنی پھیلانے کی کوشش قرار دیا۔
انہون نے کہا کہ ایران کی مسلح افواج پوری تندہی اور ہوشیاری کے ساتھ عالمی قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے، خلیج فارس اور آبنائے ہرمز کی سلامتی کے تحفظ کو اپنی قانونی ذمہ داری سمجھتی ہیں۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے بھی امریکی صدر کے دعووں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا کوئی بھی ڈرون طیارہ تباہ نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ امریکی بحری بیڑے یو ایس ایس بکسر نے غلطی سے اپنے ہی ڈرون طیارے کو مار گرایا ہو۔
ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے بھی جو ان دنوں نیویارک میں ہیں ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ ہمیں اب تک اپنے کسی بھی ڈرون طیارے کی تباہی کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ امریکی حکام ایرانی ساحلوں کے نزدیک ایران کے چھوٹے ڈرون کو مارے گرائے جانے کا پروپیگنڈا کر کے گزشتہ ماہ ایران کی مسلح افواج کے ذریعے اپنے ترقی یافتہ ڈرون طیارے کی سرنگونی کے معاملے سے عالمی رائے کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے بیس جون کو ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے گلوبل ہاک نامی امریکی جاسوس ڈرون کو مارگرایا تھا۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button