گیارہ سال کے اس بچے کو پہلے بحرین کی عوامی تحریک کی نویں سالگرہ کے موقع پر ہونے والی ریلیوں میں شرکت کی بنا پر حراست میں لیا گیا تھا تاہم والدین کی جانب سے ایک حلف نامے پر دستخط لے کر رہا کر دیا گیا تھا لیکن آل خلیفہ حکومت کے پراسیکیوٹر نے دوبارہ اس بچے کو ایک ہفتے تک حراست میں رکھنے کا حکم جاری کردیا ہے۔
بحرین میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکن ابتسام الصائغ نے ٹوئٹ کیا ہے کہ اس بچے کو ایک ہفتے تک حراست میں لیا گیا ہے تاکہ اس کے سیاسی کیس کا جائزہ لیا جائے۔
بحرین میں چودہ فروری دوہزارگیارہ سے آل خلیفہ حکومت کے خلاف عوام کے پرامن مظاہرے ہو رہے ہیں۔
بحرینی عوام امتیازی سلوک کے خاتمے اور ملک میں جمہوری نظام حکومت کے قیام اور آزادی و انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں تاہم بحرین کی ڈکٹیٹر آل خلیفہ حکومت سعودی عرب اور امارات کے فوجیوں کی مدد سے عوامی مظاہروں کو شدت سے کچل رہی ہے۔
بحرینی حکومت نے مظاہروں کو دبانے کے لئے اکثر سیاسی اور سماجی رہنماؤں کو طویل مدت کے لئے جیلوں میں ڈال دیا ہے۔