سوڈان میں عمرالبشیر کے اقتدار کے خاتمے کے باوجود مظاہرے جاری
سوڈان میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں صدر عمر البشیر کی برطرفی کے بعد فوج کی جانب سے ملک کا نظام سنبھالنے پر مظاہرین غم و غصے کا شکار ہیں۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سوڈانی فوج کے انسپکٹر جنرل عبدالفتاح البرہان کوکل رات عوض بن عوف کی جگہ سوڈان کی فوجی کونسل کا سربراہ منتخب کیا گیا ہے ۔
ادھر سوڈانی مظاہرین نے فوجی عبوری حکومت کو مسترد کرتے ہوئے سول عبوری حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
احتجاجی رہنماؤں نے صدر کی برطرفی کے بعد تشکیل دی گئی ملٹری کونسل کو بھی مسترد کردیا ہے۔ مظاہرین نے ملک میں جمہوری نظام کے نفاذ کے لیے سول قیادت اور سوڈان میں جاری تنازعات کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہروں کو جاری رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔
مظاہرین نے ملٹری کونسل کے کرفیو نافذ کرنے کے اعلان کو بھی نظرانداز کرتے ہوئے گھروں میں جانے سے انکار کردیا ہے۔
سوڈانی عوام کا کہنا ہے کہ عبوری حکومت کا قیام پچھلی حکومت کا ہی تسلسل ہے جو ناقابل قبول ہے۔ اس لیے پُرامن احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔
یاد رہے دو روزقبل سوڈانی فوج نے صدر عمر البشیر کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
سوڈان براعظم افریقہ کا ملک ہے جس میں تقریباً 30 برس سے75 سالہ عمر البشیر کی حکمرانی تھی۔