ایران کے صدر نے کہا ہے کہ اگر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قربانیاں نہ ہوتیں تو آج داعش کے دہشتگردوں نے خطے کے دو ملکوں پر قبضہ کیا ہوتا.
اسلامی جمہوریہ ایرانی کے صدر حسن روحانی نے گزشتہ روز اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانویل میکرون کی جانب سے کئے جانے والے ٹیلی فونک رابطے کے دوران گفتگو کرتے ہوئےسپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف امریکہ کے حالیہ اقدام کو اشتعال انگیز، خطرناک اور عالمی تعلقات کے لئے بڑا دھچکا قرار دیا.
ڈاکٹر روحانی نے مزید کہا کہ خود صہیونی وزیراعظم نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ امریکی صدر نے صہیونیوں کی خواہش پر پاسداران انقلاب کو نام نہاد دہشتگرد تنظیم قرار دیا.
انہوں نے کہا کہ پاسداران انقلاب کے اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر خطے کو داعش سے بچالیا.
صدر مملکت نے کہا کہ عالمی جوہری ادارے نے اب تک 14مرتبہ ایران کے پرامن جوہری پروگرام کی تصدیق کی ہے انہوں نے کہا کہ ہم طے پانے والے وعدوں کے تناظر میں ایران کیلئے یورپ کے مخصوص مالیاتی میکنزم ”INSTEX” کے جلد نفاذ کے خواہاں ہیں.
اس موقع میں فرانسیسی صدر نے تہران اور پیرس کے درمیان تعلقات کی مزید توسیع کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فرانس اور دیگر یورپی فریقین، سنجیدگی سے جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کریں گے.
میکرون نے کہا کہ فرانس اور دوسرے یورپی شراکت دار، ایران مخالف پابندیوں کی کمی کے لئے امریکہ سے بات کر رہے ہیں.
واضح رہے ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کے خلاف دشمنی پر مبنی پالیسی کے تسلسل میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشتگرد تنظیم کی فہرست میں ڈال دیا ہے.
اس کے جواب میں ایران کی اعلی سلامتی کونسل نے امریکہ کو دہشتگردوں کا حامی قرار دیتے ہوئے امریکی سینٹ کام فورس کو دہشتگرد گروہ میں شامل کردیا.