غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں کی جارحیت میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی نوجوان منگل کے روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ ایک اور فلسطینی نوجوان غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہو گیا۔
یہ فلسطینی نوجوان صیہونی فوجیوں کی جانب سے پھینکے جانے والے آنسو گیس کے گولے کا نشانہ بنا جس کے نتیجے میں اس فلسطینی نوجوان کے سر پر شدید چوٹ آئی اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے منگل کو شہید ہو گیا۔
فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ البریج کیمپ کے مشرق میں صیہونی فوجیوں کی فائرنگ میں چار اور فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق درجنوں فلسطینی نوجوانوں نے منگل کی رات البرج کیمپ کے مشرقی علاقے میں احتجاج کیا اور غاصب صیہونیوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کے اپنے عزم پر تاکید کی۔
مظاہرین نے گاڑیوں کے ٹائر جلاتے ہوئے شدید احتجاج کیا۔غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے بھی ان فلسطینیوں کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا اور ان کے خلاف آنسو گیس کے گولے داغے۔
گذشتہ چند مہینوں سے غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور لوگ پرامن حق واپسی مارچ کر رہے ہیں جس میں بڑی تعداد میں فلسطینی شرکت کرتے ہیں۔
فلسطینیوں کے حق واپسی مارچ کا یہ سلسلہ گذشتہ سال تیس مارچ سے شروع ہوا ہے جو بدستور جاری ہے۔
دریں اثنا جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما محمد الہندی نے منگل کی رات ماسکو میں ایک نشست میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ فلسطین کی محدود خودمختار انتظامیہ نے دو آزاد حکومتوں کی تشکیل کے نظریے کے دائرے میں غاصب صیہونیوں کو بہت زیادہ مراعات دی ہیں۔
انھوں نے اس حقیقت پر تاکید کرتے ہوئے کہ غاصب صیہونی، فلسطینی اراضی کو قبضائے جانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، کہا کہ غاصب صیہونیوں کی جاری جارحیت کے پیش نظر ایک آزاد فلسطینی مملکت کے قیام کا مسئلہ حقیقت سے عاری ہے۔
الہندی نے کہا کہ جہاد اسلامی فلسطین نے ماسکو بیان پر اپنے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے بلکہ اس بیان پر دستخط کئے جانے کی اس نے مخالفت بھی کی ہے۔ ماسکو نشست میں مختلف فلسطینی گروہ اختلافات دور اور نظریات قریب کرنے کی غرض سے جمع ہوئے ہیں۔
یہ نشست پیر کے دن شروع ہوئی جس میں دس فلسطینی گروہ مسئلہ فلسطین پر گفتگو کے لئے ماسکو پہنچے۔
روس کی جانب سے اس نشست کا مقصد فلسطین کے مسئلے میں فلسطینی گروہوں کے اختلافات دور کرنے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔