غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کے جمعرات کی رات کے فضائی حملے میں کم از کم سات فلسطینی زخمی ہو گئے۔
صفا نیوز ویب سائٹ کے مطابق غاصب صیہونی حکومت نے غزہ کے جنوب میں واقع رفح کے مشرقی علاقے کو جمعرات کی رات وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا۔
صیہونی حکومت کی فوج نے ایک بیان میں اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ اس نے فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے اس سے قبل اتوار کو بھی غزہ کے بعض علاقوں کو جارحیت کا نشانہ بنایا تھا۔
حالیہ دنوں میں غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت تیز ہوئی ہے۔ بیشتر مبصرین غزہ پر جارحانہ حملوں میں آنے والی تیزی کو صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو کی جانب سے ووٹوں کے حصول کی ایک کوشش سے تعبیر کیا جاتا ہے۔اسرائیل میں نو اپریل کو عام انتخابات ہونے والے ہیں۔
دوسری جانب فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ تیس مارچ یوم الارض پر فلسطینیوں کے ملین مارچ کی آمادگی کے پیش نظر غاصب صیہونی حکومت کے پاس اس علاوہ اور کوئی چارہ نہیں کہ وہ فلسطینیوں کے مطالبات تسلیم کرلے جن میں سب سے پہلے غزہ کا محاصرہ ختم کیا جانا شامل ہے۔
انھوں نے کہا کہ تمام فلسطینی، اپنے اصول اور امنگوں پر قائم ہیں اور فلسطینی گروہ فلسطینی امنگوں کے سلسلے میں بالکل متحد ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نے فلسطینی قیدیوں کو مخاطب کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ فلسطینی قوم، صیہونی دشمنوں کے مقابلے میں انھیں کبھی تنہا نہیں چھوڑے گی۔
قابل ذکر ہے کہ دو ہزار اٹھارہ تیس مارچ کے موقع پر فلسطینیوں نے یوم الارض کی مناسبت سے جو مارچ کیا تھا اس کا سلسلہ، اسی وقت سے حق واپسی مارچ کی شکل میں پرامن طور پر بدستور جاری رہا ہے۔
اس ریلی میں جو ہر ہفتے نکالی جاتی ہے فلسطینیوں کے حق واپسی پر مبنی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد ایک سو چورانوے پر تاکید کی جاتی ہے۔
فلسطینیوں کے پرامن حق واپسی مارچ کو غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے جب سے ہی مسلسل جارحیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس میں اب تک دو سو ستّر سے زائد فلسطینی صیہونی فوجیوں کی فائرنگ میں شہید اور ستائیس ہزار سے زائد دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔