اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران، روس اور ترکی کا مشترکہ ہدف دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ کارروائی اور شام میں امن و استحکام کی بحالی ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے روس کے شہر سوچی میں شام سے متعلق سہ فریقی سربراہی اجلاس کے اختتام پر نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران سوچی اجلاس کو مفید اور اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اجلاس میں شام کے باقی بچے علاقوں منجملہ ادلب میں دہشت گردی کے خلاف جنگ پر زور دیا گیا اور تینوں ملکوں کا موقف اس بات پر ایک تھا کہ ادلب، شام کا ہی ایک حصہ ہے جسے ہر نام اور عنوان کے دہشت گرد عناصر کے وجود سے پاک ہونا چاہئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ شام کا بحران سیاسی طریقے سے ہی حل ہو گا اور اس کا کوئی بھی فوجی حل نہیں ہے، کہا کہ ایران، روس اور ترکی شام میں قیام امن کے خواہاں ہیں اور اس ملک کی قانونی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
روس کے شہر سوچی میں ایران، روس اور ترکی کے صدور کی شرکت سے ایک روزہ اجلاس ختم ہو گیا جس کا مقصد علاقائی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ اور شام میں امن و استحکام کی برقراری، شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کو یقینی بنانا اور شام میں سیاسی استحکام پیدا کرنا تھا-
اجلاس کے دوران شام میں تعمیر نو کے عمل کے دوران باہمی تعاون کے طریقوں پر بھی بات چیت کی گئی جبکہ اس اجلاس کے دوران شام کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کے احترام کی ضرورت پر تاکید کے ساتھ اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ شام کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق صرف شام کے عوام کو ہی حاصل ہے۔