پاکستانی فو ج کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مسائل کو پُرامن طریقے سے حل کئے جانے میں مدد کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی فو ج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے راولپنڈی میں غیرملکی صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ ڈاکر محمد جواد ظریف کے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ حالیہ رابطے اور تہران کی ثالثی کی پیشکش کے حوالے سے کئے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ ہم اپنے ایرانی دوستوں کی تجویز کی حمایت اور اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
جنرل آصف غفور نے حالیہ علاقائی تبدیلیوں پر ایرانی مؤقف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران ہمارا دوست ملک ہے اور ایران، ترکی اور چین جیسے ہمارے دوست ممالک نے ہرگز پاکستان اور ہندوستپان کے مسائل پر جانبدارانہ رویہ اختیار نہیں کیا بلکہ یہ ممالک چاہتے ہیں کہ تمام مسائل پُرامن طور پر حل کئے جائیں۔
پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کا ہرگز پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ صبر و تحمل سے کام لیں۔
گزشتہ بدھ کی رات ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کے ساتھ ٹیلی فونی رابطہ بھی کیا۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ہندوستان اور پاکستان درمیان مسائل کے پُرامن حل کے لئے مدد فراہم کرنے پر آمادہ ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں اور خاص طور سے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں فوجی قافلے پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد کہ جس میں ہندوستان کے جوالیس فوجی جوان مارے گئے، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان محدود پیمانے پر زمینی اور فضائی جھڑپیں بھی ہوئیں جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی میں اب کافی حدتک کمی واقع ہوئی ہے۔
نئی دہلی نے اس حملے کا ذمہ دار اسلام آباد کو قرار دیا ہے جبکہ پاکستان نے ہندوستان کے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ نئی دہلی کا کہنا ہے کہ منگل کے روز شمال مغربی پاکستان میں دہشت گردوں کے اڈوں پر ہندوستان کی فضائیہ کے حملے میں تقریبا تین سو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ہندوستان کے اس حملے کے بعد دونوں ملکوں کی فضائیہ نے ایک دوسرے کے جنگی طیاروں کو نشانہ بنایا اور رپوٹوں کے مطابق ہندوستان کے دو اور پاکستان کا ایک جنگی طیارہ مار گرایا۔
دوسری جانب تہران میں پاکستان کے سفارت خانے نے ہندوستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی کو پر امن طریقے سے حل کیے جانے کی غرض سے ایران سے فعال کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق تہران میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان شروع ہی سے حکومت ہندوستان کی جانب سے دہشت گردی کی لعنت کو عام انتخابات سے قبل اپنے سیاسی اور انتخابی مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔
اس بیان میں آیا ہے کہ افسوس ہے کہ حکومت ہندوستان، تحقیق اور موثق شواہد کے بغیر ہی پاکستان پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کر دیتی ہے۔