عراق میں امریکی فوج باقی رکھنے کے تعلق سے صدر ٹرمپ کے بیان پر عراق کی حزب اللہ بریگیڈ نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے سی بی ایس ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کے دوران کہا کہ وہ عراق سے امریکی فوج واپس بلانے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ ٹرمپ نے دعوی کیا کہ ایران پر نظر رکھنے کے لئے عراق میں امریکی فوج کی موجودگی ضروری ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے عراق میں ایک فوجی اڈے کی تعمیر میں بہت زیادہ رقم خرچ کی ہے اسی لئے وہ اس اڈے کو باقی رکھنا چاہیں گے اور اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ واشنگٹن ایران پر نظررکھنا چاہتا ہے۔ ٹرمپ نے دعوی کیا کہ عراق میں امریکی فوجی اڈہ ایک بہترین جگہ پر واقع ہے جہاں سے وہ مسائل سے دوچار مشرق وسطی کے سبھی علاقوں پر نظر رکھ سکتا ہے۔
عراقی حزب اللہ کے ترجمان محمد محیی نے المیادین ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں امریکا کی فوجی موجودگی کا مقصد استقامتی محاذ کا مقابلہ کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا یہ بیان عراق پرغاصبانہ قبضے اور محاذ آرائی کے لئے ان کا کھلا اعلان ہے۔
عراقی پارلیمنٹ کی پرزائڈنگ کمیٹی کے رکن حسن کریم الکعبی نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے دسمبر کے آخر میں عراق کی عین الاسد چھاؤنی کا دورہ کر کے ایک بار پھر عراق کے قانون اور آئین کو پامال کیا ہے اور آج وہ اشتعال انگیز بیان دے رہے ہیں۔
الکعبی نے کہا کہ عراق کوئی ایسا ملک نہیں ہے جہاں سے کسی دوسرے پر حملہ کیا جائے یا کسی دوسرے ملک کی حفاظت کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پوری عراقی قوم اپنے ملک سے امریکی قبضے کو ختم کرنے کے لئے اٹھ کھڑی ہو۔
عراقی پارلیمنٹ کی پرزائڈنگ کمیٹی کے رکن الکعبی نے کہا کہ عراقی پارلیمنٹ اب ایک ایسا قانون تیار کرے گی جس کے تحت امریکا کے ساتھ سبھی سیکورٹی معاہدے ختم کردئے جائیں گے۔
واضح رہے کہ دوہزار سترہ میں داعش کی نابودی کے بعد سے عراق کی سبھی جماعتیں ، سیاسی و مذہبی شخصیات اورعراقی ذرائع ابلاغ یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ عراق سے امریکی فوج کو اب نکل جانا چاہئے لیکن امریکی حکام نہ صرف یہ کہ اپنی فوج عراق سے نکالنے کے لئے تیار نہیں بلکہ عراقی عوام اور اس ملک کے دفاعی اداروں منجملہ الحشد الشعبی کو کمزورکرنے کی کوششوں میں بھی لگے ہوئے ہیں۔