بحرینی حکومت کا بحرینی انقلابیوں کے خلاف ظلم و ستم اور جبرو تشدد کی لہر کا سلسلہ جاری
بین الاقوامی امور کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق بحرین میں آل خلیفہ حکومت کی طرف سے بحرینی انقلابیوں کے خلاف ظلم و ستم اور جبرو تشدد کی لہرمیں اضافہ ہوگیا ہے۔ بحرینی حکومت کی طرف سے بحرینی انقلابیوں کو کچلنے کے لئے قتل کی پالیسی میں شدت آگئی ہے۔ آل خلیفہ سے وابستہ بحرین کی اعلی عدالت نے ایک اور شیعہ جوان کی پھانسی کے حکم کی تائيد کردی ہے اور اس طرح بحرینی جوان زہیر ابراہیم جاسم عبداللہ کی پھانسی کے حکم کی بحرین کی اعلی عدالت نے تائید کردی ہے۔
اس 35 سالہ شیعہ جوان پر حکومت کی طرف سے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا بےبنیاد الزام عائد کیا گیا ہے ۔ بحرین کی اعلی عدالت نے اسی طرح ایک اور بحرینی جوان حسین عبدللہ خلیل راشد کو بھی پھانسی دینے کے حکم کی تائید کی ہے ۔ بحرین کے بادشاہ شیخ حمد بن عیسی آل خلیفہ کی تائيد کے بعد ان شیعہ جوانوں کو پھانسی دے دی جائےگی۔ بحرین کے مظلوم شیعوں کے خلاف قتل اور پھانسی کا بازار گرم ہے۔ اس سے قبل بھی بحرینی حکومت درجنوں بحرینی جوانوں کو قتل اور پھانسی کی سزا دے چکی ہے ۔ بحرین کی امریکہ اور اسرائیل نواز آل خلیفہ حکومت کی طرف سے بحرینی شیعہ مسلمانوں کے حقوق کو پامال کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ بحرینی حکومت کے ظلم و ستم کے پیچھے امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ نمایاں ہے۔ بحرین کے شیعہ جوانوں کے خلاف فرضی کیسز بنا کر مقدمات درج کئے جارہے ہیں اور پھر انھیں بحرین کی فوجی عدالتوں کے ذریعہ قتل اور پھانسی کی سزائیں دی جارہی ہیں۔ بحرین میں شیعہ مسلمانوں کو دی جانے والی سزاؤں پر عالمی اداروں کی آواز بھی نکل گئي ہے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انقلابی جوانوں کو دی جانے والی سزاؤں کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ بحرینی حکومت انسانی حقوق کو بڑے پیمانے پرپامال کررہی ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ بحرین کی حکومت کی طرف سے عام شہریوں کو فوجی عدالتوں سے سزائیں دلوانا انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ بہر حال بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ بحرینی حکومت نے شیعہ مسلمانوں کی جمہوریت کے حق میں بلند ہونے والی آواز کو دبانے کے لئے ان کے گلے پر اپنا گھٹنا دبا رکھا ہے۔