اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کے ترجمان نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ وعدوں کی پاسداری کے مقابلے میں وعدوں کی پابندی ایران کی اسٹراٹیجی ہے کہا کہ اگر یورپ ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کرے گا تو ایران بھی اس پر مکمل درآمدکی طرف واپس آجائےگا-
ایران کی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے پیر کو اپنی ہفتے وار پریس بریفنگ میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ یورپ کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کے تکنیکی پہلؤوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہا کہ وزارت تیل اور سینٹرل بینک کے نمائندوں کے ہمراہ ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کا دورہ پیرس یورپی فریق کے وعدوں پر عمل درآمد کے طریقہ کار کو عملی شکل دینے کے تناظر میں ہے – حکومت کے ترجمان نے کہا کہ ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد میں کمی لانے کی غرض سے اٹھائے جانے والے تیسرے قدم کا اصل مقصد اس سمجھوتےمیں فریقین سے ان کے وعدوں پر مکمل عمل درآمد کرانا ہے – انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اب تک صرف ایٹمی سمجھوتے کی چھبیسویں اور چھتیسویں شقوں کی بنیاد پر ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد میں کمی لانے کا اعلان کیا ہے- حکومت ایران کے ترجمان ربیعی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایٹمی سمجھوتے میں فریقین کی ذمہ داریوں میں ایک توازن برقرار ہونا چاہئے کہا کہ اگر یورپی فریق میں ایٹمی سمجھوتے میں اپنے وعدوں پر عمل کرنے کی توانائی نہیں ہے یا وہ اس پر مائل نہیں تو تہران معاہدے پر عمل درآمد میں کمی کے لئے تیسرا قدم اٹھا ہی لےگا-درایں اثنا اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی اعلان کیا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد میں کمی لانے کی غرض سے تیسرے قدم کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے اور ایران اس پر عمل درآمد کے لئے تیار ہے- وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اگر سفارتی کوششوں کے مطلوبہ نتائج حاصل ہوگئے تو ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے پر مکمل درآمد پھر سے شروع ہوجائے گا- وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد میں کمی لانے کی غرض سے ایران کی جانب سے تیسرا قدم اٹھائے جانے کے بارے میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے سفارتکاری ، اشتراک عمل اور گفتگو کا موقع فراہم کیا اور ساتھ ہی فریق مقابل اور ایٹمی سمجھوتے میں باقی فریقوں کی جانب سے وعدوں پر عمل درآمد کرانے کے سلسلے میں ایٹمی سمجھوتے پرعمل درآمد میں کمی لانے کے لئے تیسرے قدم کی منصوبہ بندی بھی کر لی ہے اور اس پر عمل درآمد کے لئے بھی تیار ہے- ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران اور فرانس کے صدور کی ٹیلی فونی گفتگو اور اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ کے دورہ فرانس کو ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ کے لئے تہران کے جملہ سفارتی اقدامات سے تعبیر کیا اور کہا کہ ان تمام سفارتی اقدامات کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران نے خود کو اس بات کے لئے تیار کر لیا ہے کہ اگر یہ کوششیں نتیجہ خیز ثابت نہ ہوئیں اور یورپی فریقوں میں لازمی عزم نہ پایا گیا تو تہران ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد میں کمی کے لئے تیسرے قدم کو عملی جامہ پہنا دے گا- سید عباس موسوی نے کہا کہ تیسرے قدم کی منصوبہ بندی کی جاچکی ہے اور وہ عمل درآمد کے لئے تیار ہے اور تیسرا قدم پہلے اور دوسرے قدم سے زیادہ محکم ہوگا تاکہ ایٹمی سمجھوتے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ذمہ داریوں اور حقوق کے درمیان ایک توازن پیدا ہوجائے-