یمن کے دارالحکومت صنعا پر سعودی اتحاد کی تازہ وحشیانہ جارحیت میں 4 بچوں سمیت 6 عام شہری شہید اور 71 زخمی ہوئے۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے صنعا پر سعودی اتحاد کی تازہ وحشیانہ جارحیت پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی تازہ جارحیت اس کی بوکھلاہٹ اور سیاسی اور فوجی شعبے میں اس کی واضح ناکامی اور شکست کی دلیل ہے۔
یمن کے علماء نے بھی صنعاء کے رہائشی والے علاقوں پر سعودی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف قرار دیا۔
سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے اسی طرح صنعا کے الرقاص علاقے پر حملہ کیا جس میں ایک کنبے کے سارے افراد شہید ہو گئے۔سعودی اتحاد کی اس جارحیت میں رہائشی مکانات کو شدید نقصان پہنچا جبکہ ملبے کے نیچے سے شہدا کی لاشیں نکالنے کا عمل جاری رہا ہے۔
سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن میں ارحب کے علاقوں الصمع اور الفریجہ کے ٹھکانوں پر کئی بار بمباری کی۔ سعودی اتحاد کی جارحیت کے جواب میں یمن کے قومی وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ سعودی عرب کی اقتصادی تنصیبات پر یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوابی حملے جاری رہیں گے۔
دوسری جانب سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نام اپنے ایک مراسلے میں دعوی کیا ہے کہ ایران اور یمن کی تحریک انصاراللہ، سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر حملے کی ذمہ دار ہے۔ سعودی عرب کا یہ مراسلہ بدھ کے روز اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی نے پیش کیا۔ اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یمن کی انصاراللہ تحریک نے سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر سات ڈرون طیاروں سے حملہ کیا۔
سعودی عرب ہمیشہ اس بات کا دعوی کرتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران یمن میں کہ جس کا خود سعودی اتحاد نے محاصرہ کر رکھا ہے، اسلحہ ارسال کر رہا ہے۔جبکہ سعودی عرب کے اس قسم کے دعوے کا مقصد یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے مقابلے میں سعودی اتحاد کو ملنے والی شکست و ناکامی پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔ یمنی حکام نے بارہا تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ اس کی دفاعی توانائی مکمل طور پر مقامی ہے اور یمن کے تمام تر محاصرے کے باوجود یمن کی دفاعی توانائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے منگل کے روز مقامی طور پر تیار کردہ سات ڈرون طیاروں سے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں آرامکو آئل کمپنی کی تنصیبات اور اسی طرح مغرب میں ینبع پر حملہ کیا۔ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے اعلان کیا ہے کہ یہ کارروائی یمن کے محصور عوام کے خلاف سعودی اتحاد کی جارحانہ کارروائیوں کے جواب میں انجام پائی ہے۔
سعودی عرب نے امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے اور اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔ اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں ۔
یمن کا محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے یمنی عوام کو شدید غذائی قلت اور طبی سہولتوں اور دواؤں کے فقدان کا سامنا ہے ۔
سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات اسپتال اور حتی مسجدوں کو بھی منہدم کردیا ہے لیکن اس کے باوجود سعودی عرب یمن پر مسلط کردہ جنگ میں اپنے اہداف تک پہنچنے میں بری طرح ناکام ہوگیا ہے۔