یمن پر وحشیانہ سعودی جارحیت کو چار سال پورے ہو گئے اور منگل چھبیس مئی سے یہ جارحیت اپنے پانچویں سال میں داخل ہو رہی ہے۔
یمن پر سعودی اتحاد نے اپنی وحشیانہ جارحیت کا آغاز چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ کو کیا تھا جب یمن کے دارالحکومت صنعا سمیت مختلف شہروں کے رہائشی علاقوں پر فضائی حملے شروع کر دیئے گئے تھے۔
یمنی عوام کے خلاف سعودی اتحاد کی جارحیت کے چاروں برس عالمی عدالت انصاف کے آئین میں موجود تمام قسم کے وحشیانہ جرائم سے بھرے ہوئے ہیں جن میں انسانیت سوز جرائم اور امن کے خلاف جرائم شامل ہیں جن سے سعودی عرب کی آل سعود حکومت اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں یمنی عوام کے خلاف ڈھائے جانے والے مظالم کی بخوبی تصدیق ہوتی ہے۔
یمن کی وزارت صحت کے ترجمان یوسف الحاضری نے سعودی اتحاد کی جارحیت کے چار برس پورا ہونے پر کہا ہے کہ یمنی عوام کے خلاف سعودی اتحاد کی جنگ و جارحیت کے چار برسوں میں بارہ ہزار سے زائد یمنی عام شہری شہید اور تقریبا چھبیس ہزار دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس دوران بتیس ہزار ایسے بیمار بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جو علاج و معالجے کے لئے بیرون ملک نہیں جا سکے اس رو سے مجموعی طور پر یمنی عوام کے خلاف سعودی اتحاد کی جارحیت میں چوالیس ہزار عام شہری براہ راست یا بالواسطہ طور پر مارے گئے ہیں۔
ان میں چھے ہزار تین سو اکسٹھ عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں جو جنگ کے نتیجے میں مارے گئے ہیں۔
یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جنگ و جارحیت کا ایک اور نتیجہ وبائی امراض کی شکل میں برآمد ہوا اور جاری کئے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق لگ بھگ چودہ لاکھ یمنی شہری وبائی امراض میں مبتلا ہوئے جن میں سے کوئی تین ہزار دم توڑ گئے۔
یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جنگ و جارحیت کا نتیجہ صرف جانی نقصان تک محدود نہیں ہے بلکہ تیس لاکھ افراد بے گھر بھی ہوئے ہیں اور یمن کی دو کروڑ چالیس لاکھ کی آبادی میں سے تقریبا دو کروڑ بیس لاکھ لوگوں کو انسان دوستانہ امداد کی اشد ضرورت ہے جبکہ تیس لاکھ بچوں کو صحیح غذا تک میسر نہیں ہے جس کی بنا پر چار لاکھ بچوں کو قحط و بھوک مری کی بنا پر موت کا خطرہ لاحق ہے اور یمن کی اسّی فیصد سے زائد بنیادی تنصیبات بھی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔
وحشیانہ سعودی جارحیت کا نتیجہ بے گناہ یمنی شہریوں، بالخصوص عورتوں اور بچوں کے قتل عام، یمن کے بنیادی ڈھانچے اور اسپتالوں، تعلیمی اداروں اور عوامی خدمات کے مراکز سمیت بنیادی تنصیبات کی تباہی نیز المناک ترین انسانی المیے کے علاوہ اور کچھ نہیں نکلا ہے۔
سعودی جارحیت کے نتیجے میں یمن میں ہونے والی وسیع تباہی کے نتیجے میں رونما ہونے والے انسانی المیے کو اکثر عالمی تنظیموں نے حالیہ عشروں کا المناک ترین انسانی المیہ قرار دیا ہے۔
دوسری طرف سعودی حکومت بھی جس نے یمن پر تسلط جمانے کا خواب پورا کرنے کے لئے یہ وحشیانہ جارحیت شروع کی تھی، نہ صرف یہ کہ اپنا یہ خواب پورا نہ کرسکی بلکہ یمنی فوج اورعوامی رضاکار فورس کے جوانوں کے مقابلے میں مسلسل شکست سے دوچار ہوئی ہے اور آج اس جنگ میں جارحین کے مقابلے میں یمنی افواج کو برتری حاصل ہے۔
سعودی عرب کے اندر تک یمنی افواج کے میزائل حملے، ڈرون کارروائیاں اور یمنی فوج کی سمندری جنگ نے ثابت کر دیا ہے کہ یمنی افواج نے اپنی توانائیوں اور اپنے تیار کردہ میزائلوں اور دیگر جنگی وسائل سے کام لیکر، جارح سعودی اتحاد کے لئے حالات ایسے پیدا کر دیئے ہیں کہ ہر گزرنے والے دن کے ساتھ اس کی شکست کی سنگینی بڑھتی جا رہی ہے اور جیسا کہ یمنی رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ سعودی جارحیت کا پانچواں سال، اس جارحیت میں سعودی اتحاد کی مکمل شکست اور یمن کی فتحمندی کا سال ہو گا۔