ایرانمشرق وسطی

ایران کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں، وزیر خارجہ محمد جواد ظریف

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کو بچانا پوری عالمی برادری کا فرض اور ذمہ داری ہے اور اگر بین الاقوامی برادری یہ سمجھتی ہے کہ ایٹمی معاہدہ ایک اہم دستاویز ہے تو اسے چاہئے کہ ایران کی مانند اس کا تحفظ کرنے کے لئے عملی اقدام بھی کرے۔

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف، ایشیا کے مختلف ملکوں کے اپنے دورے میں چینی حکام سے مختلف علاقائی و بین الاقوامی مسائل منجملہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں مذاکرات و گفتگو کے لئے جمعے کو بیجنگ پہنچے۔

محمد جواد ظریف نے بیجنگ ایرپورٹ پر ایک بیان میں کہا کہ عالمی برادری نے اب تک ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے لئے عملی طور پر قدم اٹھانے کے بجائے صرف بیان بازی سے کام لیا ہے۔ انھوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لئے عملی طور پر اقدام کرے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے عملی اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عملی اقدام کا مطلب مکمل طور پر واضح ہے اور وہ یہ کہ ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کی صورت حال، معمول پر لائی جائے جبکہ یہ بھی ایک ایسا اقدام ہے کہ جس کی طرف ایٹمی معاہدے میں صراحت کے ساتھ اشارہ کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد بائیس اکتّیس میں اس طرف صراحت کے ساتھ اشارہ کیا گیا ہے، بنابریں اگر عالمی برادری اور ایٹمی معاہدے کے تمام فریق ممالک اور اسی طرح ایران کے دوست ممالک، اگر چاہتے ہیں کہ روس اور چین کی طرح ایٹمی معاہدے کو بچانے کی کوشش کریں تو انھیں عملی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ ایرانی عوام کو بھی ایٹمی معاہدے سے فائدہ پہنچ سکے۔

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے چین سے قبل جاپان، ترکمنستان اور ہندوستان کا دورہ کیا اور ان ممالک کے وزرائے خارجہ سے مذاکرات و گفتگو کے بعد ہی وہ چین کے دورے پر بیجنگ پہنچے۔

اس سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جاپان کی خبر رساں ایجنسی کیوڈو سے گفتگو میں ایران کے خلاف پابندیوں میں امریکہ کا ساتھ دینے کیلئے دیگر ممالک پر واشنگٹن کے دباؤ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہو رہا ہے کہ ایک منہ زور ملک دیگر ممالک پر اس لئے دباو ڈال رہا ہے کہ وہ اس کے غلط اقدامات میں اس کا ساتھ دیں اور ان اقدامات کے تابع بن کر رہیں اور اس قسم کے دباو ڈالنے والے ہتھکنڈے کو سادہ زبان میں اقتصادی دہشتگردی کہا جاتا ہے۔

انھوں نے اسی طرح ایٹمی معاہدے کے تعلق سے اپنے وعدوں پر عمل نہ کرنے پر یورپی فریقوں اور ایٹمی معاہدے پر ایران کے مکمل کاربند رہنے کے باوجود امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں میں واشنگٹن کا ساتھ دینے پر جاپان پر کڑی تنقید کی۔

محمد جواد ظریف نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا کوئی امکان نہیں پایا جاتا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ نے اس سلسلے میں پہلے سے نامعلوم شرطیں عائد کرنا شروع کر دیں جبکہ وہ پوزیشن میں ہرگز نہیں کہ ایران کے لئے شرطیں لگا سکے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button