حسن نصراللہلبنانمثالی شخصیاتمشرق وسطی

جولان پر ٹرمپ کا بیان عالم اسلام کی توہین ہے: سید حسن نصرالله

جولان پر ٹرمپ کا بیان عالم اسلام کی توہین ہے: سید حسن نصرالله
لبنان کی عوامی اورانقلابی تحریک حزب‌الله کے سیکریٹری جنرل نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سےجولان پر اسرائیل کی حکمرانی کو باضابطہ طور پر تسلیم کئے جانے کے بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے اسلامی اور عرب ملکوں کی توہین قرار دیا ہے۔

لبنان کی عوامی اورانقلابی تحریک حزب‌الله کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصرالله نےکل امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے شام کے مقبوضہ علاقے جولان کے حوالے سے متعصبانہ بیان پر کہا کہ امریکہ کا یہ اقدام مغربی ایشیاء میں امن کے عمل کوسبوتاژ کرنے کی سازش ہے۔

سید حسن نصرالله نے کہا کہ عرب ممالک کے سربراہوں کوچاہئیے کہ وہ تیونس کے اجلاس میں عرب مفاہمتی عمل کے فارمولے پرنظرثانی کریں۔

حزب‌الله کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومیئو نے اپنے دورہ لبنان میں لبنان کی حقیقت پر مبنی سچ بات کہنے سے گریز کیا اور ایران اور حزب‌الله کے خلاف جھوٹے دعوے کئے۔

سید حسن نصرالله نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ حزب‌الله 34 سال سے لبنان کا دفاع کررہا ہےکہا کہ امریکہ اسرائیل کی قبضہ گری کی پالیسی کو تسلیم کر کے لبنانی عوام کو خطرات سے دوچارکررہا ہے۔

انہوں نے ایران اور لبنان کے خلاف امریکی صیہونی پروپیگنڈہ مشینری کی جانب سے پھیلائی جانے والی افواہوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور حاج قاسم سلیمانی نے(ایران کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی) لبنانی عوامی کی سلامتی اور تحفظ میں ہماری بے پناہ مدد کی ہے۔سید حس نصراللہ نے امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم، داعش کے خلاف کہ جس کے بارے میں تمہارے صدر نے اعتراف کیا ہے کہ اس گروہ کو بارک اوباما اور ہلیری کلنٹن نے قائم کیا تھا، جنگ میں مصروف تھے، ایران ہی تھا کہ جس نے حزب اللہ، شام اور عراق کی مدد کی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی اسلحے کی مدد سے اپنی سرزمین کو تمہاری حمایت یافتہ صیہونی حکومت کے قبضے سے آزاد کرایا ہے۔سید حسن نصراللہ کہا کہ اس بات کو بہت آسانی کے ساتھ سمجھا جا سکتا ہے کہ کونسا ملک، لبنان میں مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ امریکہ نے لبنان میں اب تک کونسا مثبت کردار ادا کیا ہے؟ کس طرح؟ اسرائیل کی حمایت تکفیری گروہوں کی حمایت کرکے، جو اگر لبنان پر قابض ہو جاتے تو جو چاہتے وہ کرتے، کیا پابندیوں کے ذریعے؟ یا ہمارے عالمی آبی حقوق کے مقابلے میں اسرائیل کی حمایت کی دھمکیوں کے ذریعے؟ میں کیسے کہوں کہ تمہاری حکومت (امریکہ) لبنان میں مثبت کردار ادار کر رہی ہے؟

حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے مزید کہا کہ کیا لبنانی فوج کو مفت ہتھیار فراہم کرنے کی پیشکش کرنے والا ایران، لبنانی اداروں کو مخدوش کر رہا ہے یا تم جو ایرانی ہتھیاروں کو لبنانی فوج تک پہنچنے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہو۔سید حسن نصراللہ نے اپنی تقریر کے آخر میں کہا کہ ایران اور حزب اللہ سے امریکیوں کی مشکل یہ ہے کہ یہ دونوں پوری سنجیدگی کے ساتھ مسئلہ فلسطین پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ سینچری ڈیل پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہیں، فلسطینی کاز کو دبنے نہیں دے رہے، حالانکہ امریکہ نے فلسطینی قوم کا گلا گھونٹنے اور انہیں بھوک مری میں مبتلا کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ہے۔حزب اللہ کے سربراہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور امریکیوں کی اصل مشکل یہی ہے، ایران فلسطینیوں کے حق واپسی کو ختم کرنے، بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے جیسے معاملات کو تسلیم کرنے اور فلسطینیوں اور ان کی اراضی سے چشم پوشی کے لیے تیار نہیں ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے پیر کے روز واشنگٹن میں غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ امریکہ شام کے مقبوضہ علاقے جولان پر اسرائیل کی حکمرانی کو باضابطہ طور پر تسلیم کرتا ہے۔

ٹرمپ کے اس غیر قانونی اور فتنہ انگیز اقدام کے بعد دنیا کے مختلف ملکوں منجملہ اسلامی جمہوریہ ایران، فلسطین، عراق، اردن، کویت، لبنان، اور دنیا کی اہم ترین شخصیات اور بین الاقوامی تنظیموں نیز اداروں نے ٹرمپ کے اس اقدام کی شدید مذمت کی اور اسے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کے منافی قرار دیا۔

مقبوضہ جولان کی پہاڑیاں شام کے صوبے قنیطرہ کا حصہ ہیں جن پر غاصب صیہونی حکومت نے سن سڑسٹھ کی چھے روزہ جنگ میں قبضہ کر لیا تھا اور سن انیس سو بیاسی میں شام کے اس مقبوضہ علاقے کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سن انیس سو اکیاسی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بیشتر اراکین کی جانب سے منظور کی جانے والی قرارداد چار سو ستّانوے میں کہ جس کی امریکہ نے بھی حمایت کی، جولان کے سلسلے میں صیہونی حکومت کے فیصلے اور اس بارے میں اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں جولان کے علاقے کو شامل کیا جانا غلط اقدام ہے۔

٭ شامی عوام نے بھی منگل کے روز اپنے ملک کے مختلف علاقوں میں اجتماع کر کے مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی حکمرانی باضابطہ طور پر تسلیم کرنے پر مبنی امریکی صدر ٹرمپ کے اقدام کی مذمت کی اور تاکید کے ساتھ اعلان کیا کہ جولان کا علاقہ شام کا اٹوٹ حصہ ہے اور دنیا کی کوئی بھی طاقت اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتی۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button