مشرق وسطییمن

جیزان میں سعودی فوجی ٹھکانوں پر یمنی فوج کا حملہ

سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت کے جواب میں فوج اور عوامی رضاکار فورس نے جنوبی سعودی عرب میں جیزان کے علاقے الدود کے مشرق میں واقع سعودی فوجی ٹھکانوں کو زلزال ایک قسم کے مقامی بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا۔

ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق سعودی فوجی ٹھکانوں پر میزائل حملے کے ساتھ ہی یمنی فوج اورعوامی رضاکار فورس نے علاقے میں مختلف سعودی فوجی ٹھکانوں پر حملے کئے اور انہیں بھاری نقصان پہنچایا۔ یمن سے ملنے والی سعودی عرب کی جنوبی سرحدوں اور خاص طور سے جیزان میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی فوجی برتری مکمل نمایاں ہے۔

دریں اثنا یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے چیئرمین محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفتھس نے یمن کے امن مذاکرات میں صنعا کے مذاکرات کار وفد کو الحدیدہ میں فائربندی کے وقت کا مسئلہ پیش کر دیا ہے۔

العالم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے چیئرمین محمد علی الحوثی نے ہفتے کی رات کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے نے الحدیدہ میں جنگ بندی کے وقت کا تعین کیا ہے۔ البتہ فائربندی کی کوئی واضح تاریخ کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے مذاکرات کار وفد کے رکن سلیم مغلس نے سوئیڈن کے امن معاہدے کی پابندی کرنے کے لئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر دباؤ ڈالنے کے لئے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ الحدیدہ میں جاری واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ سعودی اتحاد امن مذاکرات کا پابند نہیں ہے۔

یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع کا کہنا ہے کہ سوئیڈن امن مذاکرات کے اختتام سے پہلے چوبیس گھنٹے کے اندر سعودی اتحاد نے مغربی ساحل کے علاقوں پر گولہ باری کے علاوہ اکیس بار فضائی حملے کئے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسٹاک ہوم میں یمن کے امن مذاکرات میں الحدیدہ میں فائربندی سے اتفاق کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل سوئیڈن میں یمنیوں کے درمیان مذاکرات کا آغاز کیا گیا تھا۔

یہ مذاکرات چھے دسمبر کو یمنی فریقوں کے درمیان یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفتھس کی صدارت میں سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں شروع ہوئے تھے اور تیرہ دسمبر کو الحدیدہ میں فائربندی کے بارے میں ہونے والے سمجھوتے کے ساتھ اختتام پذیر ہوئے۔

اس سے قبل یمن کے امن مذاکرات سعودی عرب کی خلاف ورزیوں کی بنا پر بارہا شکست سے دوچار ہوتے رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button