دنیایورپ

خوفزدہ اسرائیل کے آگے سارے راستے بند

اسرائیلی ٹی وی چینل “کن” نے بتایا ہے کہ تل ابیب نے روس کو متعدد پیغامات ارسال کرکے اس سے درخواست کی ہے کہ وہ جولان کی پہاڑیوں سے نزدیک حزب اللہ کو دور کرے کیونکہ حزب اللہ کے رکن جولان کی سرحد پر تعینات ہوگئے ہیں ۔

واضح رہے کہ جولان کی پہاڑی، شام کا علاقہ ہے جس پر 1967 سے اسرائیل نے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ اسرائیلی ٹی وی چینل نے بتایا کہ حزب کے مجاہدین جولان پر توجہ دے رہے ہیں ۔ اسرائیلی ٹی وی چینل کے مطابق اگر حزب اللہ کو جولان کی پہاڑیوں سے دور کرنے کے لئے سفارتی کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں تو تل ابیب فوجی کاروائی کرسکتا ہے کیونکہ سرحد کے اتنے نزدیک حزب اللہ کی موجودگی کو اپنے لئے بہت بڑا خطرہ تصور کرتا ہے۔
در ایں اثنا اسرائیلی فوج کے سابق افسر جنرل تیسفیکا ہائیموفیٹس نے اسرائیل کے زخموں پر نمک ڈالتے ہوئے کہا کہ دو ایسی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جو اسرائیل کی تاریخ میں پہلی بار ہیں، ایک شام میں ایران کی موجودگی جو یقینی طور پر اسرائیل کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے اور دوسرے جو یقینی طور پر پہلےسے کم بڑا خطرہ نہیں ہے، حزب اللہ کی شام میں سرگرمی ہے۔
کیا حزب اللہ، لبنان واپس چلا جائے گا یا شام میں بدستور سرگرم رہے گا ؟ تل ابیب کے سیکورٹی ماہرین واضح طور پر کہہ رہے ہیں کہ جنگ شام کی وجہ سے حزب اللہ کو بے پناہ تجربات حاصل ہوگئے ہیں اور اس چیز نے اسے ہمارا پہلے سے زیادہ خطرناک دشمن بنا دیا ہے۔
انہوں نے اس سے پہلے معاریو اخبار سے گفتگو میں کہا تھا کہ جب حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ حیفا اور خضیرہ پر حملے کی بات کرتے ہیں تو اسرائیل کے سامنے پوری طرح تیار رہنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچتا ۔
اسرائیل کی ائیر ڈیفنس یونٹ کے سابق سربراہ جنرل تیسفیکا ہائیموفیٹس نے اسرائیل کی فوجی آمادگی کے بارے میں کہا کہ شام، ایران اور حزب کے مثلث کی موجودگی میں اسرائیلی فوج کو ہمیشہ ہر طرح کی جوابی کاروائی کے لئے تیار رہنا چاہئے ۔
قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج، جارحانہ رخ کے بجائے اب دفاعی پوزیشن میں آ گئی ہے اور ماضی کے خلاف دوسروں پر حملے کے بجائے اپنے دفاع کی فکر میں رہتی ہے ۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button