شاممشرق وسطی

شام: دیرالزور پر امریکی اتحاد کی بمباری، عام شہریوں کا جانی و مالی نقصان

شام میں دہشت گردوں کی حمایت میں امریکی اتحاد کے حملے جاری ہیں۔تازہ فضائی حملے میں کم از کم پچّیس عام شہری جاں بحق ہو گئے۔دوسری جانب شامی فوج نے دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے سے امریکی اور اسرائیلی اسلحے برآمد کر لئے۔

امریکہ کی زیر کمان داعش مخالف نام نہاد اتحاد نے مشرقی شام میں واقع دیرالزور کے علاقے ہجین پر شدید بمباری کی۔

موصولہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس بمباری میں کم از کم پچّیس عام شہری مارے گئے ہیں۔امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں نے حالیہ چند ہفتوں کے دوران شام کے صوبے دیرالزور کے مختلف علاقوں منجملہ ہجین پر کئی بار بمباری کی اور اس بمباری میں ممنوعہ فاسفورس بموں کا استعمال کیا۔

مخالفین سے قریب شامی انسانی حقوق کے مرکز کے اعلان کے مطابق گذشتہ ایک ماہ کے دوران امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں کے حملوں میں دو سو سے زائد عام شہری مارے گئے ہیں جن میں بیشتر عورتیں اور بچے شامل ہیں۔

عراق و شام میں امریکی اتحاد کے حملوں پر نظر رکھنے والے گروپ ایروارز نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ عراق و شام میں دو ہزار چودہ سے جاری امریکی اتحاد کے حملوں میں اب تک پانچ ہزار سے زائد عام شہری مارے جا چکے ہیں۔

حکومت شام نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کے نام بارہا اپنے مراسلوں میں شام میں امریکی اتحاد کی جارحیت بند کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

داعش مخالف یہ نام نہاد امریکی اتحاد بارک اوباما دور حکومت میں قائم ہوا تھا جس کے قیام کا مقصد عراق و شام میں داعش کے خلاف مہم قرار دیا گیا تھا مگر اس اتحاد کے حملوں میں زیادہ تر عام شہری ہی مارے جاتے رہے ہیں۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ باضابطہ طور پر جاری کی جانے والی رپورٹوں کے مطابق امریکہ اور اس کے بعض عرب و مغربی اتحادی ممالک ہی عراق و شام میں داعش دہشت گرد گروہ کی ہر طرح کی مدد و حمایت کرنے والے ممالک شمار ہوتے ہیں۔

اسی اثنا میں شامی فوج نے جنوبی شام میں واقع درعا میں داعش کے زیر قبضہ آزاد کرائے جانے والے مضافاتی علاقوں سے امریکہ اور اسرائیل کے ہتھیار برآمد کئے ہیں۔

شامی فوج اس سے قبل بھی دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں سے بارہا امریکی و اسرائیلی ساختہ اسلحے برآمد کر چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button