دنیا

صدر مادورو کی حمایت میں ونزوئلا کی فوج نے پریڈ کی

ونزوئلا کی فوج نے صدر مادورو کے سامنے پریڈ کر کے ملک کی قانونی حکومت سے اپنی حمایت و وفاداری کا اعلان کیا ہے۔

فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے صدر نکولس مادورو کا کہنا تھا کہ اس تقریب نے دنیا والوں پر واضح کر دیا ہے کہ ان کی حکومت کو ملک کی مسلح افواج کی حمایت حاصل ہے۔
دارالحکومت کاراکاس میں ہونے والی پریڈ کے موقع پر ونیزوئیلا کے وزیر دفاع ولادیمیر پادرینو بھی، صدر نکولس مادورو کے ہمراہ موجود تھے۔
صدر نکولس مادورو نے کہا کہ کمزور، بزدل اور غدار شخص کا کوئی بھی احترام نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی جانب سے ان کی حمایت میں یہ پریڈ ایسے وقت میں منعقد کی گئی جب کولمبیا سے سوشل میڈیا پر ہزاروں پیغامات ارسال کیے گئے تھے جن میں فوجیوں کو مخالف ساتھ مل جانے کی ترغیب دلائی گئی تھی۔
فوج کی جانب سے صدر مادورو کی حمایت کے اعلان کے ساتھ ہی ان کے حامیوں نے بھی غداری نہیں ہمیشہ وفاداری کے نام سے انٹرنیٹ پر بھرپور کمپین شروع کر دی ہے۔
اس سے پہلے امریکہ کے حمایت یافتہ مخالفین کے رہنما خوان گوآئیدو نے فوج سے اپیل کی تھی کہ وہ مادورو کے بجائے ان کی حمایت کرے۔
ادھر ونیزوئیلا کے وزیر خارجہ خورخے آریزا نے یورپی ملکوں کی جانب سے قبل ازوقت انتخابات کے مطالبے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک سامراجی طاقتوں کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرے گا۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں وزیر خارجہ خورخے آریزا کا کہنا تھا کہ یورپی ملکوں کی جانب سے ونیزوئیلا میں دوبارہ انتخابات کرانے کا مطالبہ ان کی سامراجی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ونیزویلا دو سال قبل سامراجی تسلط سے آزاد ہو چکا ہے اور اب کسی بھی قوت کو اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دے گا۔
یورپی یونین نے ہفتے کے روز امریکہ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے ایک مداخلت پسندانہ بیان جاری کیا تھا جس میں حالیہ انتخابات کے نتائج کو خاطر میں لائے بغیر ونیزوئیلا کے منتخب اور قانونی صدر نکولس مادورو سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ آٹھ روز کے اندر از سرنو انتخابات کا راستہ ہموار کریں۔
اس سے پہلے چین اور روس نے ہفتے کی شب سلامتی کونسل کے اجلاس میں ونیزوئیلا کے مخالف رہنما خوان گوآئیدو کی حمایت میں امریکہ کی جانب سے پیش کیے جانے والے مسودہ قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔
امریکہ کی جانب سے پیش کیے جانے والے مسودہ قرارداد میں ونیزویلا میں ہونے والے حالیہ صدارتی انتخابات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے صدر مادورو کی حکومت پر مخالفین کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں روس نے چین کے ساتھ مل کر امریکہ کے پیش کردہ مسودہ میں مندرجہ بالا تمام عبارتوں کو ختم کرا دیا اور یوں اس قرارداد کی منظوری کا راستہ بند ہو گیا۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button