فلسطینمشرق وسطی

فلسطینیوں پر غاصب صیہونیوں کی جارحیت

صیہونی فوجیوں نے فلسطینیوں کے پرامن واپسی مارچ پر ایک بار پھر وحشیانہ طریقے سے فائرنگ کر کے ایک فلسطینی کو شہید اور اکتالیس دیگر کو زخمی کر دیا۔

فلسطینیوں نے جمعے کی شام حرم ابراہیمی کے شہدا سے وفاداری کے عنوان سے پرامن حق واپسی مارچ کیا۔العالم کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں فلسطین کی وزارت صحت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کل جمعے کے روز اڑتالیسویں واپسی مارچ کے دوران صیہونی فوجیوں نے وحشیانہ فائرنگ کر کے ایک فلسطینی کو شہید اور اکتالیس دیگر کو زخمی کر دیا ۔ غاصب صیہونی فوجیوں نے زہریلی گیس کا استعمال بھی کیا۔تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ سے جاری فلسطینیوں کے گرینڈ واپسی مارچ پر صیہونی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک دو سو ساٹھ سے زائد فلسطینی شہید اور کم از کم ستائیس ہزاردیگر زخمی ہو چکے ہیں۔فلسطینی عوام نے اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ سے گرینڈ واپسی مارچ کا آغاز کیا تھا جس کے تحت ہزاروں افراد ہر جمعے کو غزہ سے ملنے والی مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کی جانب مارچ کرتے ہیں۔فلسطینی عوام انیس سو چھہتر سے ہرسال تیس مارچ کو یوم الارض مناتے ہیں تاہم گذشتہ سال کے یوم الارض کے موقع پر کئے گئے واپسی مارچ کو اب فلسطینی عوام اور خاص طورپر غزہ کے فلسطینی ہرہفتے جمعے کوپرامن طریقے سے نکالتے ہیں جس پر صیہونی فوج وحشیانہ طریقے سے حملے کرتی ہےاس مارچ کا مقصد امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی اورغزہ کے ظالمانہ محاصرے کے خلاف احتجاج کرنا ہے-غاصب اسرائیل نے سن دو ہزار چھے سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ وہاں بنیادی اشیا کی ضرورت کی ترسیل کی راہ میں شدید رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے جس کے نتیجے میں غزہ کے فلسطینیوں کو غذائی اشیا، ادویات اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔فلسطین سے ہی ایک اور خبر یہ ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے الخلیل کے فلسطینی مظاہرین کو جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔الخلیل کے فلسطینی حضرت ابراہیم خلیل اللہ کے حرم مطہر میں فلسطینی نمازیوں کے قتل عام کی پچّیسویں برسی کے موقع پر احتجاج مظاہرہ کر رہے تھے۔ مظاہرین اپنے ہاتھوں فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے تھے اور وہ غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کا خاتمہ کئے جانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔پچّیس فروری انّیس سو چورانوے کو باروخ گولڈ اشٹائن نامی ایک صیہونی انتہا پسند نے ایسی حالت میں جبکہ فلسطینی مسلمان حضرت ابراہیم خلیل اللہ کے حرم مطہر میں نماز ادا کر رہے تھے، ان فلسطینیوں پر اندھادھند فائرنگ کر دی تھی جس میں انتیس فلسطینی شہید اور ڈیڑھ سو دیگر زخمی ہو گئے تھے۔اس وحشیانہ جارحیت کے بعد غاصب صیہونی حکام نے حرم حضرت ابراہیم کے احاطے کو مسلمانوں اور صیہونیوں میں تقسمیم کر دیا۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button