ایشیاپاکستانعربمشرق وسطی

مغربی افریقی ملک برکینا فاسو کے صوبے صوم میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں کم از کم 35 افراد کی موت ہوگئی جس میں زیادہ ترخواتین شامل ہیں۔ برکینا فاسو صدر روچ مارک نے ایک بیان جاری کرکے متاثرہ کنبوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کے جواب میں فوج نے ایک مہم چلا کر 80 دہشت گردوں کو ہلاک کیا اور ان کے اہم آلات اور گاڑیاں ضبط کرلیں۔ فوج کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق اس حملے میں فوج کے 4 اہلکار مارے گئے۔ اس کے علاوہ تقریباً 20 سلامتی افسر زخمی ہوگئے۔ اس حملے کے پیش نظر صدر روچ مارک نے ملک میں اگلے 48 گھنٹوں کےلئے قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ برکینا فاسو2016 سے القاعدہ اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کی دہشتگردانہ سرگرمیوں کا مرکز بن گیا

سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود ایک روزہ دورے پر کل بروزجمعرات ‏اسلام آباد پہنچیں گے۔ سعودی وزیر خارجہ اپنے دورے کے دوران پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔

ذرائع ملائیشیا سمٹ میں پاکستان کے شرکت نہ کرنے کے فیصلے کے بعد سعودی وزیر خارجہ کے دورے کو انتہائی ‏اہمیت کا حامل قرار دے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے بھی سعودی عرب کے دورے پر ہیں جہاں کل انہوں نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے فروغ سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

واضح رہے کہ پاکستان نے ملائیشیا سمٹ میں شرکت نہیں کی جس کے بعد پاکستانی دفترخارجہ کے ذرائع نے کہا کہ پاکستان مسلم امہ کو اکٹھا رکھنے کے لئے اس سمٹ میں شرکت نہیں کررہا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اس کانفرنس پراعتراض کیاتھا کیونکہ وہ کوالالمپور سربراہی اجلاس کو اوآئی سی کے متوازی بلاک کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

یہ کانفرنس ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد کی میزبانی میں منعقد ہوئی جو اس بات کا کھلے عام اظہار کرچکے ہیں کہ او آئی سی مسلم امہ کے مفادات کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے اس لیے نیا اتحاد او آئی سی کا متبادل ثابت ہوسکتا ہے۔

ادھر سعودی عرب سمجھتا ہے کہ اس طرح کا نیا اسلامی بلاک مسلم دنیا میں سعودی عرب کے کردار کو کم کرسکتا ہے اس لئے کہ او آئی سی پرسعودی عرب کا بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے، ماہرین کے خیال میں وزیراعظم عمران خان کا فیصلہ جہاں سعودی عرب اور یو اے ای کے لیے باعث اطمینان ہے تو ملائشیا کے لیے باعث تشویش ہو سکتا ہے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے وزیراعظم عمران خان سے کوالالمپور سربراہی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کی درخواست کی تھی جسے عمران خان نے قبول کیا اور اس کے بدلے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اسٹیٹ بینک میں جمع کروائے گئے پانچ ارب ڈالرز کی مدت میں ایک سال کی توسیع کردی۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button