مشرق وسطییمن

یمنی فوج کی جوابی کارروائی

یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ مغربی شہر الحدیدہ میں فائربندی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کے سربراہ کے قافلے پر فائرنگ کا ذمہ دار سعودی اتحاد ہے اس درمیان سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے یمن کے صعدہ اور الحدیدہ صوبوں کے مختلف علاقوں میں کئی بار بمباری کی جبکہ یمنی فوج اور عوامی رضاکارفورس نے ان حملوں کے جواب میں سعودی عرب کے سرحدی صوبے عسیر میں سعودی فوجی ٹھکانوں پر میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔

یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے اپنے ایک ٹویٹر پیج پر لکھا کہ اقوام متحدہ کی نگراں ٹیم پر حملہ الحدیدہ میں جنگ کی آگ دوبارہ بھڑکانے اور اور امن کے عمل کو سب و تاژ کرنے کی جارح سعودی اتحاد کی کوششوں کا ہی ایک حصہ ہے – واضح رہے کہ سعودی اتحاد کے فوجیوں نے ہفتے کو الحدیدہ شہر کے الخمیس روڈ پر اقوام متحدہ کی نگراں ٹیم کے سربراہ مائیکل لولیسگارد کے قافلے پر حملہ کیا تھا – محمد علی الحوثی نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ وہ جارح ملکوں کو اس بات کا پابند بنائیں کہ وہ بحیرہ احمر کے ساحلوں پر واقع غذائی اشیا کے ڈپو تک انسان دوستانہ امدادی ٹیم کی رسائی کو یقینی بنائیں تاکہ ضرورت مندوں تک غذائی اشیا پہنچائی جاسکے – دریں اثنا سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے صوبہ صعدہ اور الحدیدہ کے مختلف علاقوں میں کئی بار بمباری کی – یمنی ذرائع ابلاغ نے خبردی ہے کہ شمالی صوبے صعدہ کے علاقے رازح میں سعودی جنگی طیاروں نے کئی بار حملے کئے ہیں- سعودی جنگی طیاروں نے مغربی صوبے الحدیدہ کے شمال میں واقع شحن، التحیتا ، الفاز اور الدریہمی علاقوں پر بھی کئی بار بمباری کی ہے – یمنی فوج نے سعودی اتحاد کی ان جارحیتوں کے جواب میں سعودی عرب کے صوبے عسیر میں سعودی فوجی ٹھکانوں پر زلزال ایک میزائلوں سے حملہ کیا ہے – یمنی فوج کی اس جوابی کارروائی میں ہونے والے نقصانات کی تفصیلات معلوم نہیں ہوسکی ہیں سعودی اتحاد کے ذریعے یمن کا ہر طرف سے محاصرہ جاری رہنے کے بعد بھی یمنی فوج اور عوامی رضاکارفورس کی دفاعی توانائیوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے – یمنی فوج اور عوامی رضاکارفورس تقریبا ہر روز سعودی عرب کے اندر فوجی ٹھکانوں پر میزائلوں سے حملہ کرتی ہے اور یمنی فوج کے یہ سارے حملے سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کے جواب میں کئے جاتے ہیں جن میں سعودی اتحاد یمن کے عام شہریوں کو نشانہ بناتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button