مشرق وسطییمن

یمن: الحدیدہ میں سعودی ڈرون طیارہ تباہ

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے جمعرات کی شام مغربی یمن کے صوبے الحدیدہ میں سعودی اتحاد کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا۔

موصولہ رپورٹ کے مطابق یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے اعلان کیا ہے کہ سعودی اتحاد کا یہ ڈرون طیارہ صوبے الحدیدہ کے جنوب میں واقع الدُریہمی کے شمالی علاقے میں سوئیڈن امن سمجھوتے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پرواز کر رہا تھا جسے یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے مار گرایا۔
یمنی عوام پر سعودی اتحاد کی جارحیت کے آغاز سے اب تک یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی جانب سے سعودی عرب اور اس کےاتحادی ملکوں کے دسیوں ڈرون طیارے مار گرائے جا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ سوئیڈن سمجھوتے کے تحت اٹھارہ دسمبر دو ہزار اٹھارہ کو مغربی یمن کے صوبے الحدیدہ میں فائربندی کا نفاذ عمل میں آیا ہے جبکہ سعودی اتحاد کی جانب سے اس سمجھوتے کی مسلسل خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ الحدیدہ کی بندرگاہ ہی واحد ایسا راستہ ہے کہ جہاں سے یمن کی انسان دوستانہ امداد کی جاتی ہے۔
یمن میں جنگ بندی کے لئے اب تک بارہا کوششیں کی جا چکی ہیں اور ہر بار سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں کی جانب سے خلاف ورزی کے سبب کوئی کوشش کامیاب ثابت نہیں ہو سکی ہے۔
دوسری جانب یمن کے وزیر اطلاعات و نشریات ضیف اللہ الشامی نے کہا ہے کہ مستقبل قریب میں یمن اور یمنی عوام کو جارحیت کا نشانہ بنانے والے ملکوں کے دارالحکومتوں کو حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔
انھوں نے العالم سے نشر ہونے والے المشہد الیمنی پروگرام میں تاکید کے ساتھ کہا کہ جنوبی سعودی عرب میں ینبع، ابہا، اور جیزان ہوائی اڈوں اور متحدہ عرب امارات کے ابوظہبی ہوائی اڈے کو جوابی حملوں کا نشانہ بنائے جانے سے ثابت ہوتا ہے یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس اپنے پیش نظر ہر ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ضیف اللہ الشامی نے کہا کہ سعودی اتحاد کی جانب سے سعودی عرب کی طرف سے لڑنے کے لئے مختلف علاقوں سے القاعدہ اور دا‏عشی عناصر بھیجے جا رہے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی جانب سے اپنے دفاعی ہتھیاروں کے تحت سعودی اتحاد کے خلاف جوابی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اور سعودی اتحاد کی جانب سے یمنی عوام پر مسلط کی جانے والی جنگ کا دائرہ اب جنوبی سعودی عرب تک پھیل چکا ہے اور جنگ میں عملی طور پر یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی برتری سب پر واضح ہوتی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button