فلسطینی گروہوں نے غاصب صیہونی حکومت کے جرائم اور وحشیانہ جارحیتوں کے تسلسل کو اسرائیل کے ساتھ بعض عرب حکومتوں کے سازشی منصوبوں کی ناکامی قرار دیا ہے۔
فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی نے صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینی بچے کی شہادت پر کہا کہ اس طرح کے اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لئے استقامت کے تمام طریقوں کو اپنایا جائے گا۔
عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین نے بھی ایک بیان جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی بچے کا قتل اور الجثمانیہ چرچ کو آگ لگانے کا انتہا پسند صیہونیوں کا اقدام ، سرزمین فلسطین کے مزید حصوں کو مقبوضہ فلسطین میں شامل کرنے، اسے صیہونی رنگ دینے اور غاصبانہ قبضے کو استحکام بخشنے کے تناظر میں انجام پایا ہے۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ دی ہے کہ صیہونی دہشتگردوں نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات کو علی ابو علیا نامی فلسطنی بچے کو گولی مار کر شہید کردیا ۔
دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس کے مقامی ذرائع نے بھی اعلان کیا کہ ایک انتہا پسند صیہونی جو جبل زیتون کے قریب واقع الجثمانیہ چرچ کو نذرآتش کرنا چاہتا تھا، مسلمانوں کے بروقت اقدام کے نتیجے میں اپنے مذموم عزائم میں ناکام ہوگیا۔
صیہونیوں نے گزشتہ برسوں کے دوران مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن میں عیسائیوں اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کو بارہا اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ درایں اثنا محدود خودمختار فلسطینی انتظامیہ کی وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشتگرد صیہونیوں کو مقدس مقامات کی توہین سے باز رکھنے کے لئے کوئی عملی اقدام انجام دے۔ فلسطینی انتظامیہ کی وزارت خارجہ نے مقبوضہ بیت المقدس کے الجثمانیہ چرچ کو نذرآتش کرنے کے تعلق سے ایک انتہا پسند صیہونی کے اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یہ اقدام غاصب صیہونی حکومت کی حمایت سے انجام پایا ہے کیونکہ اس طرح کے جرائم مختلف مقامات اور مختلف شکلوں میں بار بار انجام پا چکے ہیں۔
فلسطینی انتظامیہ کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چرچ کو آگ لگانے کے اس تازہ اقدام سے ماضی میں صیہونیوں کے ہاتھوں اسلام اور عیسائیت کے مقدس مقامات کو متعدد بار نذرآتش کرنے کی کوششوں کی یاد تازہ ہو جاتی ہے اور عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ صیہونی دہشتگردوں کو بین الاقوامی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کرے۔