فلسطینی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی کھدائیوں اور یہودی آباد کاری کے امور کے ماہر فخری ابو دیاب نے بتایا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی مشرقی سمت میں اسرائیل کی العاد نامی تنظیم نے خطرناک نوعیت کی کھدائیاں کی ہیں۔
ابو دیاب کا کہنا تھا کہ حالیہ ایام میں عین العذرا کے مقام پر بابِ رحمت میں مسجد اقصیٰ کی مشرقی دیوار کے نیچے 100 سے 150 میٹر کے فاصلے پر نئی کھدائیاں کی گئی ہیں۔ یہ کھدائیاں ایک سرنگ کی شکل میں ہیں جو مسجد اقصیٰ کی مشرقی دیوار کی بنیادوں کے قریب ہیں۔
واضح رہے کہ جغرافیائی اور تاریخی اعتبار سے یہ ایک اہم مقام ہے، جہاں پر کنعانی، عثمانی اور دیگر گزشتہ ادوار کی باقیات اور ہزاروں سال کے آثار قدیمہ پائے جاتے ہیں۔ یہاں پر قدیم دور کے پتھر ہیں، جن میں سے بعض کئی ہزار ٹن وزنی ہیں۔ بعض 10 میٹر لمبے اور ایک میٹر چوڑے ہیں۔ مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس شہر مسلمانوں کی تاریخی میراث ہے۔
مبصرین مسجد الاقصی کے نيچے کھدائی کے پھر سے آغاز کو عرب حکام کی جانب سے اسرائیل کی خود ساختہ حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے جانے کا نتیجہ سمجھتے ہيں۔ بحرین، متحدہ عرب امارات، سوڈان اور مراکش نے قدس کی غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات برقرار کرلئے ہيں جبکہ سعودی عرب صیہونی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے لئے زمین ہموار کر رہا ہے۔
متحدہ عرب امارات نے نئے سال کے جشن میں شرکت کے لئے 50 ہزار صیہونیوں کو ویزہ جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔