تسنیم نیوز کے مطابق آیت اللہ رئیسی پیر کی شب اپنے تین روزہ دورے پر بغداد پہونچے جہاں عراقی عوام نے ان کا زبردست استقبال کیا۔ اپنے سفر کے آغاز پر آیت اللہ رئیسی ایران کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس کی جائے شہادت پر حاضر ہوئے اور ان دو شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس مقام پر بھی عراقی عوام کی بڑی تعداد انکے ہمراہ موجود تھی اور فضا اہلا و سہلا کی صداؤں اور امریکہ مردہ باد کے پرزور نعروں سے گونچ رہی تھی۔
اس موقع پر ایران کی عدلیہ کے سربراہ نے کہا کہ یہ وہ مقام ہے جہاں ایرانی اور عراقی خون ایک ساتھ مل کر بہا ہے اور یہ وہ جگہ ہے جو امریکی جرائم اور بین الاقوامی قوانین سے گریزاں اسکی حقیقت و ماہیت کی علامت بن چکی ہے۔
انہوں نے شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کو صرف ایران و عراق ہی سے نہیں بلکہ پورے امت اسلامیہ اور بشریت سے متعلق قرار دیا اور کہا کہ خدا کا دستِ انتقام اسی امت کے درمیان سے بلند ہو چکا ہے اور ان شہدا کے خون کا انتقام ضرور لیا جائے گا۔
ایران کے چیف جسٹس نے امریکہ کی جانب سے داعش کی ہونے والی مسلسل حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خود امریکہ نے اسے وجود بخشا اور اسکے بعد اب ہر قسم کی مالی، اسلحہ جاتی اور اطلاعاتی مدد کر کے اسے مسلم اقوام کے خلاف جرائم کی انجام دہی کے لئے سرگرم کئے ہوئے ہے اور جو بھی داعش کے مقابلے کے لئے کھڑا ہوتا امریکہ اسے نشانہ بناتا ہے۔
خیال رہے کہ ایران کی عدلیہ کے سربراہ عراقی عدلیہ کی اعلیٰ کونسل کے سربراہ فائق زیدان کی دعوت پر عراق پہونچے ہیں اور وہ اپنے اس تین روزہ سفر کے دوران صدر برہم صالح، وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی اور پارلیمنٹ اسپیکر محمد الحلبوسی سے بھی ملاقات کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت کا معاملہ بغداد میں ہونے والے مذاکرات کے اہم ترین مسائل میں شامل ہے۔