دنیامشرق وسطییمن

یمن میں ایران کا کوئی فوجی موجود نہیں، یمن

یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے مذاکرتی وفد کے ترجمان نے اسٹاک ہوم کے امن مذاکرات میں امریکہ اور سعودی اتحاد کے اس دعوے کو بالکل جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا ہے کہ یمن میں ایران کے فوجی موجود ہیں اور وہ اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

امریکہ کی وزارت خارجہ کے ایک اعلی عہدیدار نے ایک بار پھر یمن کے مسائل میں ایران کے کردار کے بارے میں بے بنیاد اور جھوٹا دعوی کیا ہے۔

خلیج فارس کے امور میں امریکہ کے نائب وزیر خارجہ ٹموٹی لنڈر کنگ نے ابوظہبی میں ایک کانفرنس میں دعوی کیا ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ یمن ایک ایسا ملک ہو کہ جہاں سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ایران کے حمایت یافتہ نیم فوجی دستوں سے کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔

یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے مذاکراتی وفد کے ترجمان عبدالملک العجری نے سوئیڈن کے اسٹاک ہوم امن مذاکرات میں امریکہ اور سعودی اتحاد کے اس قسم کے تمام الزامات کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا کہ یمن میں ایرانی فوجی موجود ہیں اور وہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے لئے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

اس ترجمان نے سعودی عرب کے فوجی ٹھکانوں پر یمنی فوج کی جانب سے فائر کئے جانے والے میزائل کے بارے میں بھی کہا کہ یمنی عوام کے خلاف مسلط کی جانے والی جنگ میں یمنی فوج کی جانب سے جوابی کارروائی کے طور پر استعمال کئے جانے والے میزائل مقامی سطح پر تیار کئے گئے ہیں۔

سعودی اتحاد کی جانب سے دعوی کیا جاتا رہا ہے کہ یہ میزائل یمنی فوج کو ایران کی جانب سے فراہم کئے گئے ہیں جبکہ یمنی حکام نے ہمیشہ اس قسم کے دعوے کی سختی کے ساتھ تردید کی ہے۔

یمن کے تمام تر محاصرے کے باوجود اس ملک کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی دفاعی توانائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور سعودی عرب کی جارحیت کے جواب میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی جانب سے جنوبی سعودی عرب کے مختلف علاقوں پر جوابی میزائل حملے کئے جا رہے ہیں جن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو خاصا جانی و مالی نقصانات پہنچ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے اور اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

یمن کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ مغربی ایشیا کے اس غریب عرب اسلامی ملک کا زمینی، فضائی اور سمندری محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔چوالیس ماہ سے جاری سعودی جارحیت اور محاصرے کی وجہ سے سولہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

عالمی تنظیموں اور اداروں کی رپورٹوں کے مطابق اس وقت یمن کی ایک چوتھائی آبادی کو شدید ترین قحط کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button