ایرانمشرق وسطی

امریکہ، ایرانی قوم کا احترام کرے ورنہ رسوا ہوتا رہے گا: ایران

ایران کے امور میں امریکہ کے خصوصی نمائندے برائن ہک نے ایک صیہونی ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے یہ مضحکہ خیز دعوی کیا ہے کہ (گویا واشنگٹن کے دباؤ کے نتیجہ میں) ایران ایک دو راہے پر پہنچ گیا ہے اور وہ یا تو مذاکرات کے لئے تیار ہو جائے یا پھر اپنے بکھرتے اقتصاد کو سمیٹنے کی کوشش کرے۔

ایران کی وزات خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے ایران کے امور میں امریکہ کے خصوصی نمائندے برائن ہک کے اس بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایران نے امریکہ کے بے تحاشہ دباؤ کا، اپنے آہنی عزم و ارادے اور اپنی اندرون ملک توانائیوں کے بل بوتے پر بھرپور طریقے سے ڈٹ کر مقابلہ کر کے امریکی عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔

انہوں نے امریکیوں کو مخاطب کر کے کہا کہ یا تو شکست مان لو اور ایرانی قوم کے احترام کا راستہ اپنا لو یا پھر دنیا میں بے عزت، بدترین اور الگ تھلک پڑے رہو۔

امریکہ نے جب ایٹمی معاہدے کو اپنی مرضی کے مطابق نہیں سمجھا تو ایران کے ساتھ ایک اور سمجھوتہ کرنے کے مقصد سے اس نے طے شدہ بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کر دیا اور پھر اپنے مقصد کے حصول کے لئے ایران پر ہر طرح کا بے تحاشہ دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔

مگر ایٹمی معاہدے سے نکلے ہوئے دو سال کا عرصہ پورا ہو جانے کے باوجود ناپاک امریکی سازش اور شرمناک پالیسی کا نہ صرف کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا بلکہ ایران نے اپنے آہنی عزم و ارادے اور اپنی اندرونی توانائیوں کے بل بوتے پر بھرپور طریقے سے ڈٹ کر امریکی پالیسیوں کا مقابلہ کیا اور امریکہ کو اس پوزیشن میں لاکھڑا کر دیا کہ اس کے پاس اس کے علاوہ اب اور کوئی چارہ نہیں کہ وہ ایران کے مقابلے میں بے بس ہو کر اپنے کسی ایک راستے کا انتخاب کرے۔

ایران کی مضبوط و مستحکم استقامت کے مقابلے میں ہار مان لینا امریکہ کے پاس موجود ایک ایسا آپشن ہے جس کو اسے اپنا لینا چاہئے اس لئے کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران امریکہ کے بے انتہا دباؤ کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران نہ تو مذاکرات کرنے پر مجبور ہوا اور نہ ہی اس نے اس کے اقتصادی دباؤ کے سامنے گھٹنے ٹیکے ہیں بلکہ وہ اپنی معمول کی تیز رفتار ترقی کی منازل طے کرتا چلا آ رہا ہے۔

ایران کے مقابلے میں بے تحاشہ دباؤ کی امریکی پالیسی کی ناکامی، کورونا وائرس پھیلنے کے دور میں اور زیادہ نمایاں ہوئی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران، دو قسم کے وائرس یعنی کورونا اور پابندیوں کے باوجود اپنی کارآمد میڈیکل سائنس کی بدولت کورونا پر قابو پانے میں کامیاب رہا ہے۔

ایران نے اسی طرح کورونا وائرس سے متعلق مختلف طبی وسائل منجملہ N95 ماسک اور کورونا ٹیسٹ کٹس تیار کر کے انہیں برآمد کرنے کی پوزیشن میں بھی آ گیا۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف اسلحے کی پابندی جاری رکھوانے سے متعلق امریکی کوشش تہران کے خلاف واشنگٹن کے بے تحاشہ دباؤ کی پالیسی کے ناکام و ناکارآمد ثابت ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔

ایران مخالف امریکہ کی شدید پابندیاں بھی بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے واشنگٹن کی علیحدگی کے بعد شروع ہوئی ہیں جو امریکہ کو شکست ماننے اور یا عالمی سطح پر تن تنہا پڑجانے کا آیشن دکھا رہی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ایران کے خلاف امریکہ کی سخت ترین پابندیوں اور حتیٰ دھمکیوں کے باوجود ایران کے اب تک فارچون، فارسٹ، پتونی اور فاکسون نامی چار تیل بردار بحری جہاز وینزویلا کے سواحل پر پہنچ چکے ہیں جہاں ان تیل بردار بحری جہازوں سے ایندھن خالی کرایا جا رہا ہے۔

ایران کا پانچواں تیل بردار بحری جہاز بھی وینزویلا کے سواحل پر پہنچ رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button