ایران کا امریکی ٹھکانوں پر حملہ…
اللہ اکبر، ایران کی صہیونی ٹھکانوں پر میزائل کی بارش!
آج اتوار کو ١٢٢ ملی میٹر کے 14 گراد راکٹ اربیل ہوائی اڈے کے قریب واقع امریکی چھاونی کے پاس اور اربیل میں واقع امریکی قونصل خانے کے قریب گرے۔
اس راکٹ حملے کے بعد امریکی چھاونی الحریر میں خطرہ کا سائرن بجنے لگا جسکے نتیجے میں اس بین الاقوامی ہوائی اڈے کی پروازوں کا سلسلہ روک دیا گیا۔
عراقی میڈیا کے مطابق اربیل شہر میں امریکی قونصل خانہ ٥ راکٹوں کا نشانہ بنا ہے۔ عراق کے ایک سیکورٹی ذریعے نے بتایا کہ ان میں سے کچھ راکٹ زیزین کاملپلیکس کے پاس گرے جہاں امریکی فوجی افسر رہتے ہیں۔
اس حملے کے بعد بغداد میں امریکی سفارت خانے کو بند کر دیا گیا اور عراق میں امریکی فوجی چھاونیوں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔
اس بارے میں اربیل کے گورنر امید خوش ناو نے بتایا کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کئی میزائل اربیل میں گرے لیکن یہ واضح نہیں ہو پایا ہے اس کا نشانہ امریکی قونصل خانہ تھا یا اربیل بین الاقوامی ہوائی اڈہ۔
ادھر صابرین نیوز نے ایک سیکورٹی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ ان بیلسٹک میزائل حملے میں، اربیل میں صیہونی حکومت کے دو ٹریننگ سینٹر بیلسٹک میزائل کا نشانہ بنے ہیں۔ اربیل ایئرپورٹ کے قریب ایک فوجی چھاؤنی میں میزائل حملے کے بعد آگ لگنے کی بھی خبر ہے۔
الجزیرہ کا کہنا ہے کہ عراق کے کردستان علاقے میں صیہونی و امریکی مراکز پر میزائل حملوں کے بعد عراق کے دارالحکومت بغداد میں واقع امریکی سفارتخانے میں بھی خطرے کے سائرن کی گون سنائی دی اور اطلاعات ہیں کہ اُسے بھی بند کر دیا گیا ہے۔
مذکورہ حملے کے بعد امریکی وزارت خارجہ نے حسب دستور دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں کوئی امریکی مارا نہیں گیا تاہم صابرین نیوز کا کہنا ہے کہ پروازوں کی رفت و آمد کی نگرانی کرنے والے آن لائن پورٹل سے پتہ چلتا ہے کہ حملے کے بعد امریکی فوج کی ایئر ایمبولینس نے اربیل کی جانب پرواز کی ہے۔