ایران نے اسرائیل سے تعلقات کو جرم قرار دینے پر عراق کی قدردانی کی
ایسنا کی رپورٹ کے مطابق عراق میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر محمد کاظم آل صادق نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے عراقی پارلیمنٹ کے اراکین کی جانب سے غاصب اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کو جرم قرار دیئے جانے کو عراقی عوام کے منتخب نمائندوں کے اقدام کو اہم قرار دیا اور اس کی تعریف کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں مبارکباد پیش کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عراق کی پارلیمنٹ میں ایک قانون کی منظوری دی گئی ہے جس کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا جرم ہوگا۔
عراقی پارلیمنٹ نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کو جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی خلاف ورزی کرنے پر سزائے موت یا عمر قید ہو سکتی ہے۔
329 ارکان پارلیمنٹ میں سے 275 نے اس قانون کے حق میں ووٹ دیا، بیان میں کہا گیا کہ یہ قانون عراقی عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے۔ پارلیمنٹ سے فیصلہ آنے کے بعد سیکڑوں افراد بغداد کے تحریر اسکوائر پہنچے اور جشن مناتے ہوئے اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی۔
مقتدی الصدر نے بھی ٹوئٹ کرکے اپنے پیروکاروں کو شکرانے کے نوافل پڑھنے اور جشن منانے کی ہدایت کی تھی۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور حیات نے عراقی پارلیمان کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
پچھلے سال اکتوبر میں منعقدہ انتخابات میں مقتدیٰ الصدر نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں لیکن حکومت کی تشکیل اور ملک کے صدر کا انتخاب اب تک نہیں ہوسکا۔
عراق نے کبھی بھی اسرائیل کو علیحدہ ریاست تسلیم نہیں کیا اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔