دنیاعراقمشرق وسطییورپ

امریکی انخلا جاری ہے، ہمیں انکی کوئی ضرورت نہیں: عراق

بغداد الیوم ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق عراق کی مشترکہ آپریشنل کمان کے ترجمان تحسین الخفاجی نے کہا ہے کہ امریکی اتحاد نے رواں عیسوی سال سے اب تک اپنے چھے فوجی اڈے عراقی حکومت کے حوالے کئے ہیں اور بسمایہ فوجی چھاؤنی کو بھی جلد ہی حکومت عراق کے حوالے کر دے گا-

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی سرکردگی میں یہ بین الاقوامی اتحاد داعش دہشت گرد گروہ کا مقابلہ کرنے کی غرض سے قائم ہوا تھا تاہم عراقی فوج کی بڑھتی ہوئی طاقت کی بنا اب غیر ملکی فوجی کیمپوں کے قیام اور فوجی مشیروں کی کوئی ضرورت نہیں رہی ہے۔

بین الاقوامی امریکی اتحاد کے فوجی کمانڈر کینٹ اکمن نے عراق میں امریکی دہشتگردوں کی تعداد میں بتدریج کمی اور ہفتے کو بسمایہ فوجی اڈے کو عراقی فوج کے سپرد کئے جانے کی خبر دی ہے۔

یاد رہے کہ عراقی عوام اپنے ملک میں امریکہ کی فوجی موجودگی کے سخت خلاف ہیں اور عراق کی پارلیمنٹ نے بھی پانچ جنوری دو ہزار بیس کو ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بل کی منظوری دی ہے۔

دریں اثنا عراق کے اہلسنت مفتی شیخ مہدی الصمیدعی نے بھی عراق سے امریکی دہشتگردوں کو نکال باہر کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ المعلومہ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق عراق کے مفتی اہلسنت شیخ مہدی الصمیدعی نے کہا ہے کہ اہلسنت کا اگر کوئی نمائندہ عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے حق میں ووٹ نہیں دیتا ہے تو وہ نہ صرف مذہب اہلسنت کے خلاف بلکہ عراق کا غدار بھی شمار کیا جائے گا۔

اُدھر عراق کے ایک رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ ملک سے امریکی اتحاد کے فوجیوں کی جزوی طور پر پسپائی بالکل نا قابل قبول ہے۔ فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کی پارلیمنٹ میں الفتح الائنس کے رکن مختار الموسوی نے عراق سے امریکی اتحاد کے فوجیوں کی بتدریج کمی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق کی مسلح افواج کسی بھی قسم کے خطرے کا مقابلہ کرنے اور اپنے ملک کے دفاع کے لئے مکمل طور پر آمادہ ہیں اور انہیں غیر ملکی فوجیوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت، سرزمین عراق میں اپنے فوجیوں کی موجودگی کو ختم کرنے میں بہت زیادہ لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اور وہ صرف وقت گزارنے کی کوشش کر رہی ہے۔

عراق کی پارلیمنٹ میں الفتح الائنس کے رکن مختار الموسوی نے عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے لئے ایک شیڈول تیار کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button