فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں فلسطینیوں نے مسجد الاقصی اور غرب اردن کے مختلف علاقوں میں نماز جمعہ کے بعد مظاہرہ کیا جس میں انہوں نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی برقراری کے شرمناک فیصلے کے خلاف نعرے لگائے اور خیانتکاروں سے نفرت و بیزاری کا اعلان کیا۔
مظاہرین نے احتجاج کے طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نتن یاہو، متحدہ عرب امارات کے ولی عہد بن زائد اور بحرین کے امیر کی تصاویر بھی نذر آتش کیں۔
فلسطینی مظاہرین متحدہ عرب امارات اور بحرین کو عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم سے نکالے جانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
قدس کے غاصب و جابر صیہونی فوجیوں نے مظاہرین پر حملہ کر کے درجنوں کو گرفتار کر لیا۔
قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات اور پھر بحرین نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ خفیہ تعلقات کو آشکارا کرتے ہوئے سفارتی تعلقات کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے واشنگٹن میں سازشی معاہدے پر دستخط کر دئے ہیں۔
اسرائیل کے ساتھ عرب امارات اور بحرین کے تعلقات کی برقراری کی فلسطینی عوام اور علاقے کے ملکوں کی جانب سے شدید مخالفت کی جا رہی ہے، فلسطینی عوام نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اس اقدام کو فلسطینی کاز سے غداری قرار دیا ہے۔