المسیرہ ٹی وی نے منگل کے روز مقامی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ مغربی یمن کے صوبے الحدیدہ کے علاقے الدریہمی پر سعودی اتحاد نے وسیع پیمانے پر حملے کئے ہیں۔ ابھی تک ممکنہ نقصانات کے بارے میں کوئی رپورٹ نہیں ملی ہے۔
یمن کے مختلف علاقوں پر سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کا سلسلہ ایسے وقت میں جاری ہے کہ جارح سعودی اتحاد نے نو اپریل کو یمن میں کورونا کا مقابلہ کرنے کے بہانے اپنی یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا تاہم اعلان کے فورا بعد ہی سعودی اتحاد نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔
اُدھر خلیج فارس تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی خوشامد کی غرض کی سے دعوی کیا ہے کہ یمن کے محاصرے کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران یمن کو ہتھیاروں کی سپلائی کر رہا ہے۔ فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نائب فلاح مبارک الحجرف نے اسی طرح یہ بھی دعوی کیا ہے کہ ایران ہی یمن میں سیاسی حل کے حصول میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
یمن کے خلاف جارحیت و بربریت کے آغاز سے ہی سعودی عرب یہ دعوی کرتا رہا ہے کہ یمن کے دفاعی میدان میں ایران موجود ہے اور وہ اس ملک کو اسلحے سپلائی کر رہا ہے جبکہ یمنی حکام نے اس قسم کے دعوؤں کی ہمیشہ تردید کی ہے۔
یمن کو مارچ دو ہزار پندرہ سے سعودی عرب کی بدترین جارحیت کے علاوہ سمندری، فضائی اور زمینی محاصرے کا بھی سامنا ہے اور اس دوران دسیوں ہزار یمنی شہری شہید و زخمی جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ مگر دوسری جانب سعودی اتحاد یمن میں اب تک اپنا کوئی بھی مقصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے اور اس ملک کے مکمل محاصرے کے باوجود یمنی فورسز کی دفاعی توانائی میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہوا ہے اور جنگ کا دائرہ اب سعودی سرحدوں تک پھیل گیا ہے۔