الجزائر کے صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ نے ملک بھر میں جاری طویل احتجاج اور حامیوں کی جانب سے بھی ساتھ چھوڑنے پر 28 اپریل کو مدت پوری ہونے سے قبل استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے اے ایف پی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ الجزائر کے صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ نے ملک بھر میں جاری طویل احتجاج اور حامیوں کی جانب سے بھی ساتھ چھوڑنے پر 28 اپریل کو مدت پوری ہونے سے قبل استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ سرکاری نیوز ایجنسی ‘اے پی ایس’ کا کہنا تھا کہ صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ انتقال اقتدار کے دوران ریاستی اداروں کو اپنے کام کو موثر انداز میں جاری رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں گے۔الجزائر کے 82 سالہ صدر کو 2013 میں عوامی اجتماع کے دوران دل کا دورہ پڑا تھا جس کے بعد وہ بدستور ملک کے حکمراں رہے، تاہم 20 سالہ اقتدار کے بعد اب انہیں صدارتی سے مستعفی ہونے اور حکومت منتقل کرنے کے لیے شدید احتجاج اور مظاہروں کو سامنا ہے۔عبدالعزیز بوتفلیقہ کی جانب سے رواں سال فروری میں اعلان کیا گیا تھا کہ وہ پانچویں مرتبہ منتخب ہونے کی تیاری کر رہے ہیں جس کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر لاکھوں افراد نے احتجاج کیا تھا۔انہوں نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے اور اپریل میں شیڈول انتخابات کو بھی ملتوی کردیا گیا ہے، اس اعلان کے ساتھ ہی عوام میں موجود غصہ مزید شدت اختیار کرگیا۔الجزائری صدر کو اس اعلان کے بعد اپنے قریبی رفقا سمیت حامیوں سے بھی ہاتھ دھونا پڑا اور ان کے اتحادیوں نے بھی انتقال اقتدار کا مطالبہ کردیا۔الجزائر کے مسلح افواج کے سربراہ جنرل احمد غائد صلاح نے گزشتہ ہفتے اپنے بیان میں کہا تھا کہ صدر کو استعفیٰ دینا چاہیے یا پھر پارلیمنٹ انہیں طبی بنیاد پر حکمرانی کے لیے ناموزوں قرار دے۔ خیال رہے کہ جنرل احمد غائد صلاح کو صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ نے 2014 میں مسلح افواج کا سربراہ مقرر کیا تھا۔الجزائر کے آئین کے مطابق استعفے کے بعد ایوان بالا کے اسپیکر عبدالقادر بن صلاح 90 روز کے لیے قائم مقام رہنما کے طور پر کام کریں گے اور اس دوران صدارتی انتخاب ہوگا۔