عراقی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر خلیج فارس میں جہازرانی کو تحفظ فراہم کرنے کیے لئے علاقے سے باہر کے کسی بھی اتحاد میں شامل ہونے کی مخالفت کی ہے
عراق کی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد الصحاف نے جمعرات کو ایک بیان میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ خلیج فارس کی سیکورٹی اس کے ساحلی ملکوں کے ذریعے پوری ہونی چاہئے کہا کہ بغداد علاقے میں امن و توازن کے رویّے کی حمایت کرتا ہے تاہم خلیج فارس میں جہازرانی کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے کسی بھی عسکری اتحاد میں شامل ہونے کے لئے تیار نہیں ہے – امریکہ کے چیف آف آرمی اسٹاف جوزف ڈانفورڈ نے پہلی بار نو جولائی کو اسلامی جمہوریہ ایران کی ایئرڈیفنس فورس کے ذریعے امریکی ڈرون طیارے کو مارگرائےجانے اور ایران کے علاقائی سمندر میں جارح برطانوی آئل ٹینکر کو روکے جانے کے بعد خلیج فارس میں آبنائے ہرمز اور باب المندب میں جہازرانی کی سیکورٹی کے لئے اتحاد تشکیل دینے کی بات کی تھی-امریکی کوششوں کے باوجود اب تک دنیا کے کسی بھی بااثر ملک نے واشنگٹن کے اس آئیڈیے کا خیرمقدم نہیں کیا ہے- ایک اور رپورٹ کے مطابق امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب نے اس ملک کی داخلی ریفائنریوں کی ضرورت کے لئے بیس لاکھ بیرل خام تیل خریدنے کے لئے عراقی تیل کمپنی کے ساتھ سمجھوتہ کیا ہے-